Shola Haspanvi

شعلہ ہسپانوی

شعلہ ہسپانوی کی غزل

    تیری الفت میں نہ جانے کیا سے کیا ہو جاؤں گا

    تیری الفت میں نہ جانے کیا سے کیا ہو جاؤں گا تو نے گر چاہا تو اک دن میں خدا ہو جاؤں گا قتل کر کے مت سمجھنا میں فنا ہو جاؤں گا جل کے اپنی راکھ سے پھر رونما ہو جاؤں گا میں کسی درویش کے لب کی دعا ہو جاؤں گا بے سہارا زندگی کا آسرا ہو جاؤں گا رات بھر بیٹھا رہا میں تھام کر یادوں کا ...

    مزید پڑھیے

    اپنا خالق خود ہی تھا میرا خدا کوئی نہ تھا

    اپنا خالق خود ہی تھا میرا خدا کوئی نہ تھا اس جہاں میں مجھ سے پہلے دوسرا کوئی نہ تھا رات بھر چلتا رہا تھا چاند میرے ساتھ ساتھ دشت میں اس کا کہیں بھی نقش پا کوئی نہ تھا فاصلے ہی فاصلے تھے منزلیں ہی منزلیں ہم سفر کوئی نہ تھا اور رہ نما کوئی نہ تھا وہ پیمبر تھا کھڑا تھا اک گلی کے موڑ ...

    مزید پڑھیے

    راز فطرت نہاں تھا نہاں ہے ابھی

    راز فطرت نہاں تھا نہاں ہے ابھی آسماں سے پرے آسماں ہے ابھی میں ازل سے سناتا رہا ہوں مگر نامکمل مری داستاں ہے ابھی ہم سفر چھوڑ کر چل دیے ہیں تو کیا ساتھ میرے یہ عمر رواں ہے ابھی عمر بھر سوئے منزل چلا ہوں مگر فاصلہ جوں کا توں درمیاں ہے ابھی راحتوں کے وہ دن جانے کب آئیں گے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    جس کو جانا تھا کل تک خدا کی طرح

    جس کو جانا تھا کل تک خدا کی طرح آج ملتا ہے وہ آشنا کی طرح میری ہستی بھی ہو جائے گی جاوداں دست قاتل اٹھا ہے دعا کی طرح اس کے ہاتھوں پہ ہیں میرے خوں کے نشاں جو مہکتے ہیں رنگ حنا کی طرح جستجو ہے مجھے آج اس شخص کی جو وفا بھی کرے بے وفا کی طرح راہ منزل میں بیٹھو نہ یوں ہار کر روندے جاؤ ...

    مزید پڑھیے

    وہ جس کے دل میں نہاں درد دو جہاں کا تھا

    وہ جس کے دل میں نہاں درد دو جہاں کا تھا خبر کسی کو نہیں کون تھا کہاں کا تھا تلاش یار میں بھٹکا کیے خلاؤں میں ہمیں زمیں کا پتہ تھا نہ آسماں کا تھا ہنسا جو پھول تو شبنم کی آنکھ بھر آئی بہار سمجھا جسے دور وہ خزاں کا تھا ہزار بار مرا زندگی میں جیتے جی وہ شخص خوف جسے مرگ ناگہاں کا ...

    مزید پڑھیے

    اس نے پھر اور کیا کہا ہوگا

    اس نے پھر اور کیا کہا ہوگا راز ہستی بتا چکا ہوگا تم جو چاہو تو جا ملو اس سے وہ ابھی موڑ پر کھڑا ہوگا بے خودی اور بڑھ گئی دل کی جانے کیا یاد آ گیا ہوگا مل گئیں جس سے آپ کی نظریں آج تک خواب دیکھتا ہوگا کوئی اپنی ہنسی کے پردے میں درد دل کا چھپا رہا ہوگا اجنبی شہر میں چلو ...

    مزید پڑھیے

    حسن جب قاتل نہ تھا اور عشق دیوانہ نہ تھا

    حسن جب قاتل نہ تھا اور عشق دیوانہ نہ تھا زندگی میں درد و غم کا کوئی افسانہ نہ تھا سب سے وہ کہتا پھرا میں ہی تھا اس کا آشنا سامنے آیا تو اس نے مجھ کو پہچانا نہ تھا رات بھر کچھ آہٹیں دل کی طرف آتی رہیں ہم تھے جس کے منتظر اس کو مگر آنا نہ تھا ایک سہمی سی تمنا ایک مبہم سا خیال اس سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ اور ہوں گے جو وہم و گماں کے ساتھ چلے

    وہ اور ہوں گے جو وہم و گماں کے ساتھ چلے ہم اپنی راہ پہ عزم جواں کے ساتھ چلے تلاش یار میں ہم ہر مقام سے گزرے کبھی زمین کبھی آسماں کے ساتھ چلے نہ جانے کتنی ہی صدیوں کے فاصلے ہیں ابھی ہوئی ہے عمر زمان و مکاں کے ساتھ چلے کبھی تو پائیں گے ہم بھی حیات کی منزل اسی خیال سے عمر رواں کے ...

    مزید پڑھیے

    زخم دل اب پھول بن کر کھل گیا

    زخم دل اب پھول بن کر کھل گیا حاصل غم آج مجھ کو مل گیا آج تک چلتا رہا جو ساتھ ساتھ جانے اب وہ کون سی منزل گیا ڈھونڈھتی پھرتی تھی جس کو زندگی موت کے پہلو میں سویا مل گیا قتل کر کے مجھ کو بے رحمی کے ساتھ گھر تلک روتا ہوا قاتل گیا آبلہ پا کون آیا تھا ادھر سنگ رہ بھی پھول بن کر کھل ...

    مزید پڑھیے

    لبوں پہ اب کوئی آہ و فغاں نہیں ہوتی

    لبوں پہ اب کوئی آہ و فغاں نہیں ہوتی زباں سے دل کی کہانی بیاں نہیں ہوتی خلش تو آج بھی ہوتی ہے میرے سینے میں نشست درد جہاں تھی وہاں نہیں ہوتی خدا نے چاہا تو مل جائیں گے کہیں نہ کہیں بچھڑ کے ختم یہاں داستاں نہیں ہوتی جو خود سے ملتے ہیں ہم بے خودی کے عالم میں تمہاری یاد تلک درمیاں ...

    مزید پڑھیے