تیری الفت میں نہ جانے کیا سے کیا ہو جاؤں گا
تیری الفت میں نہ جانے کیا سے کیا ہو جاؤں گا تو نے گر چاہا تو اک دن میں خدا ہو جاؤں گا قتل کر کے مت سمجھنا میں فنا ہو جاؤں گا جل کے اپنی راکھ سے پھر رونما ہو جاؤں گا میں کسی درویش کے لب کی دعا ہو جاؤں گا بے سہارا زندگی کا آسرا ہو جاؤں گا رات بھر بیٹھا رہا میں تھام کر یادوں کا ...