شعلہؔ علی گڑھ کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہجوم یاس میں لینے وہ کب خبر آیا

    ہجوم یاس میں لینے وہ کب خبر آیا اجل نہ آئی تو غش کس امید پر آیا بچھے ہیں کوئے ستم گر میں جا بجا خنجر رگ گلو کا لہو پاؤں میں اتر آیا دکھائی مرگ نے کیا کیا بلندی و پستی چلے زمیں کے تلے آسماں نظر آیا ہمیشہ عفو ترا ہے گناہ کا حامی ہمیشہ رحم تجھے میرے حال پر آیا بتوں میں کوئی بھلائی ...

    مزید پڑھیے

    میں جبہہ سا ہوں اس در عالی مقام کا

    میں جبہہ سا ہوں اس در عالی مقام کا کعبہ جہاں جواب نہ پائے سلام کا سکہ رواں ہے کس بت محشر خرام کا نقش قدم نگیں ہے قیامت کے نام کا کیا پاس غیر قصد ہے گر قتل عام کا اک مردہ دور رکھ دو مسیحا کے نام کا اے رہروان منزل مقصود مرحبا چمکا کلس وہ روضۂ دار السلام کا خنجر سنبھالیے پئے تسلیم ...

    مزید پڑھیے

    منہ سے ترے سو بار کے شرمائے ہوئے ہیں

    منہ سے ترے سو بار کے شرمائے ہوئے ہیں کیا ظرف ہے غنچوں کا جو اترائے ہوئے ہیں کہتے ہیں گنو مجھ پہ جو دل آئے ہوئے ہیں کچھ چھینے ہوئے ہیں مرے کچھ پائے ہوئے ہیں خنجر پہ نظر ہے کبھی دامن پہ نظر ہے کون آتا ہے محشر میں وہ گھبرائے ہوئے ہیں لب پر ہے اگر آہ تو آنکھوں میں ہیں آنسو بادل یہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی بساط کیا تھی جو صرف فغاں رہا

    دل کی بساط کیا تھی جو صرف فغاں رہا گھر میں ذرا سی آگ کا کتنا دھواں رہا شب بھر خیال گیسوئے عنبر فشاں رہا مہکا ہوا شمیم سے سارا مکاں رہا کیا کیا نہ کاوشوں پہ مری آسماں رہا بجلی گرائی مجھ پہ نہ جب آشیاں رہا محشر بھی کوئی درد ہے جو اٹھ کے رہ گیا شکوہ بھی کوئی غم ہے جو دل میں نہاں ...

    مزید پڑھیے

    ضبط فغاں سے آ گئی ہونٹوں پہ جاں تلک

    ضبط فغاں سے آ گئی ہونٹوں پہ جاں تلک دیکھو گے میرے صبر کی طاقت کہاں تلک غفلت شعارہا کے تغافل کہاں تلک جیتا رہے گا کون ترے امتحاں تلک وہ میری آرزو تھی جو گھٹ گھٹ کے رہ گئی وہ دل کی بات تھی جو نہ آئی زباں تلک گلشن میں آ کے تم تو عجب حال کر گئے بھولے ہوئے ہیں مرغ چمن آشیاں تلک پامال ...

    مزید پڑھیے

تمام