نالۂ دل کی صدا دیوار میں ہے در میں ہے
نالۂ دل کی صدا دیوار میں ہے در میں ہے صور یا محشر میں ہوگا یا ہمارے گھر میں ہے یوں تو مرنے کو مروں گا میں مگر مٹی مری یا فلک کے ہاتھ میں یا آپ کی ٹھوکر میں ہے میں پریشاں ہو کے نکلوں گا تو ان کی بزم سے میری بربادی کا ساماں ہے تو ان کے گھر میں ہے وہ اگر دیکھیں تو اب حالت سنبھلتی ہے ...