Shiv Dayal Sahab

شیو دیال سحاب

شیو دیال سحاب کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    نمود رنگ سے بیگانہ وار آئی ہے

    نمود رنگ سے بیگانہ وار آئی ہے خزاں کا بھیس بدل کر بہار آئی ہے ملول و مضمحل و بے قرار آئی ہے کوئی بتائے یہ کیسی بہار آئی ہے اسیر خانۂ گلچیں ہیں رنگ و بو اے دوست یہ کس کے عہد میں ایسی بہار آئی ہے سہاگ ادھ کھلی کلیوں کا کس نے لوٹ لیا بہار کس لئے یوں سوگوار آئی ہے چمن فسردہ گل ...

    مزید پڑھیے

    نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو

    نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو خزاں سکون سے گزرے اگر بہار نہ ہو نگاہ دل میں جو رنگینیٔ بہار نہ ہو گناہ گار تماشا گناہ گار نہ ہو فریب نکہت و رنگ آگہی شکار نہ ہو کرشمہ کار چمن میں اگر بہار نہ ہو خزاں کے جور مسلسل پہ بے قرار نہ ہو بہار دیکھ مگر خوگر بہار نہ ہو بجا ہے غنچے کا جوش ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو کہاں یہ ہوش تری جلوہ گاہ میں

    مجھ کو کہاں یہ ہوش تری جلوہ گاہ میں جلوے میں ہے نگاہ کہ جلوہ نگاہ میں وہ کیا نگاہ جو نہ کسی دل میں گھر کرے وہ دل ہی کیا نہ ہو جو کسی کی نگاہ میں مجھ کو زمانے بھر کے غموں سے نجات ہے جب سے ہے میرا دل ترے غم کی پناہ میں پہلے گناہ گار تماشا ہوئی نگاہ لذت شریک پھر ہوا دل اس گناہ ...

    مزید پڑھیے

    داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے

    داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے عیب رشک ہنر بھی ہوتا ہے عشق اے حسن بے بصر ہی سہی یہ حقیقت نگر بھی ہوتا ہے حسن ہوتا ہے کچھ تو حسن نظر کچھ فریب نظر بھی ہوتا ہے توڑ ڈالے جو دل کا آئینہ وہی آئینہ گر بھی ہوتا ہے دورئ رنگ و بو ہزار سہی ہجر پیغام بر بھی ہوتا ہے ہائے طول حیات عشق سحابؔ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    اندوہ بیش و کم نہ غم خیر و شر میں ہے

    اندوہ بیش و کم نہ غم خیر و شر میں ہے راز حیات وسعت فکر و نظر میں ہے وہ مستئ نظر ہے اسی دل کی پاسدار جو دل بہ روئے کار گناہ نظر میں ہے اس کا خیال اس کا تصور اسی کی یاد کوئی نہیں نظر میں وہ جب سے نظر میں ہے کیف آشنا تھی زیست کبھی جس کی دید سے وہ چشم مست آج بھی میری نظر میں ہے کیسا ...

    مزید پڑھیے

تمام