Shiv Dayal Sahab

شیو دیال سحاب

شیو دیال سحاب کی غزل

    نمود رنگ سے بیگانہ وار آئی ہے

    نمود رنگ سے بیگانہ وار آئی ہے خزاں کا بھیس بدل کر بہار آئی ہے ملول و مضمحل و بے قرار آئی ہے کوئی بتائے یہ کیسی بہار آئی ہے اسیر خانۂ گلچیں ہیں رنگ و بو اے دوست یہ کس کے عہد میں ایسی بہار آئی ہے سہاگ ادھ کھلی کلیوں کا کس نے لوٹ لیا بہار کس لئے یوں سوگوار آئی ہے چمن فسردہ گل ...

    مزید پڑھیے

    نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو

    نظر بہار نہ دیکھے تو بے قرار نہ ہو خزاں سکون سے گزرے اگر بہار نہ ہو نگاہ دل میں جو رنگینیٔ بہار نہ ہو گناہ گار تماشا گناہ گار نہ ہو فریب نکہت و رنگ آگہی شکار نہ ہو کرشمہ کار چمن میں اگر بہار نہ ہو خزاں کے جور مسلسل پہ بے قرار نہ ہو بہار دیکھ مگر خوگر بہار نہ ہو بجا ہے غنچے کا جوش ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو کہاں یہ ہوش تری جلوہ گاہ میں

    مجھ کو کہاں یہ ہوش تری جلوہ گاہ میں جلوے میں ہے نگاہ کہ جلوہ نگاہ میں وہ کیا نگاہ جو نہ کسی دل میں گھر کرے وہ دل ہی کیا نہ ہو جو کسی کی نگاہ میں مجھ کو زمانے بھر کے غموں سے نجات ہے جب سے ہے میرا دل ترے غم کی پناہ میں پہلے گناہ گار تماشا ہوئی نگاہ لذت شریک پھر ہوا دل اس گناہ ...

    مزید پڑھیے

    داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے

    داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے عیب رشک ہنر بھی ہوتا ہے عشق اے حسن بے بصر ہی سہی یہ حقیقت نگر بھی ہوتا ہے حسن ہوتا ہے کچھ تو حسن نظر کچھ فریب نظر بھی ہوتا ہے توڑ ڈالے جو دل کا آئینہ وہی آئینہ گر بھی ہوتا ہے دورئ رنگ و بو ہزار سہی ہجر پیغام بر بھی ہوتا ہے ہائے طول حیات عشق سحابؔ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    اندوہ بیش و کم نہ غم خیر و شر میں ہے

    اندوہ بیش و کم نہ غم خیر و شر میں ہے راز حیات وسعت فکر و نظر میں ہے وہ مستئ نظر ہے اسی دل کی پاسدار جو دل بہ روئے کار گناہ نظر میں ہے اس کا خیال اس کا تصور اسی کی یاد کوئی نہیں نظر میں وہ جب سے نظر میں ہے کیف آشنا تھی زیست کبھی جس کی دید سے وہ چشم مست آج بھی میری نظر میں ہے کیسا ...

    مزید پڑھیے

    وہ روبرو ہوں تو یہ کیف اضطراب نہ ہو

    وہ روبرو ہوں تو یہ کیف اضطراب نہ ہو خدا کرے نگہ شوق کامیاب نہ ہو سوال کیا ہو کہ ان کی خموش نظروں میں نہ دے سکے جو وہ اب تک وہی جواب نہ ہو یہ کیا گماں ہے کہ وقت سحر کی بیداری جو رات بیت چکی ہے اسی کا خواب نہ ہو یہ انحطاط جنوں یہ خرد کی سست روی کہیں یہ خامشی از قبل انقلاب نہ ہو کہیں ...

    مزید پڑھیے

    غرق غم ہوں تری خوشی کے لئے

    غرق غم ہوں تری خوشی کے لئے یہی سجدہ ہے بندگی کے لئے ہر کسی کے لئے غم عشرت عشرت غم کسی کسی کے لئے نقش منزل ہے ذرے ذرے میں رہ نوردان آگہی کے لئے جب سے اپنا سمجھ لیا سب کو مل گئے کام زندگی کے لئے اب نگاہوں میں وہ سمائے ہیں اب نگاہیں نہیں کسی کے لئے یہ جہاں غم کدہ سہی لیکن اک تماشا ...

    مزید پڑھیے

    میرؔ کا سوز بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے

    میرؔ کا سوز بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے داغؔ کا لطف زباں ہو تو غزل ہوتی ہے دل تو روئے مگر آنکھوں میں تبسم جھلکے یہ اگر رنگ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے دوست کی یاد میں جذبات پہ آتا ہے نکھار ہجر کی رات جواں ہو تو غزل ہوتی ہے یک نفس سوز سے ممکن نہیں تکمیل غزل ہر نفس شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے

    عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے آپ کے حسن میں یہ بات کہاں تھی پہلے اب یہ صورت ہے کہ امکاں ہی نہیں فرقت کا ان سے دن رات ملاقات کہاں تھی پہلے عکس نے دیکھ لیا حسن کو آئینے میں عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے رنگ لایا ہے یہ اس گل کا تصور شاید ورنہ رنگینیٔ جذبات کہاں تھی ...

    مزید پڑھیے