Shaziya Akbar

شاذیہ اکبر

شاذیہ اکبر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دیپ جلے تو دیپ بجھانے آتے ہیں

    دیپ جلے تو دیپ بجھانے آتے ہیں شہر کے سارے لوگ رلانے آتے ہیں دل کی کلیاں تیرے نام پہ کھلتی ہیں تارے بھی اب مانگ سجانے آتے ہیں تم پر خوشیوں کے سارے ہی موسم اتریں ہم کو سارے دکھ بہلانے آتے ہیں جانے کیا دیکھا تھا تیری آنکھوں میں جانے کیوں اب خواب سہانے آتے ہیں من مندر میں رکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال کو بھی فرصت خیال نہیں

    ترے خیال کو بھی فرصت خیال نہیں جدائی ہجر نہیں ہے ملن وصال نہیں مرے وجود میں ایسا سما گیا کوئی غم زمانہ نہیں فکر ماہ و سال نہیں اسے یقین کے سورج سے ہی ابھرنا ہے وہ سیل وہم میں بہتا ہوا جمال نہیں دہک اٹھے مرے عارض مہک اٹھیں سانسیں پھر اور کیا ہے اگر یہ ترا خیال نہیں نہ جانے کتنے ...

    مزید پڑھیے

    دل و نگاہ کے حسن و قرار کا موسم

    دل و نگاہ کے حسن و قرار کا موسم وہ تیری یاد ترے انتظار کا موسم جھکی ہے آنکھ کئی رت جگے سمیٹے ہوئے چھپا ہے لمس میں کیسا خمار کا موسم ہمارے پیار نے عمر دوام مانگی ہے ہمیں قبول نہیں تھا ادھار کا موسم فراق لمحوں کو ہم نے حسیں بنایا ہے سجا کے دل میں ترے اعتبار کا موسم ملی نگاہ تو اک ...

    مزید پڑھیے

    اب تیرے انتظار کی عادت نہیں رہی

    اب تیرے انتظار کی عادت نہیں رہی پہلے کی طرح گویا محبت نہیں رہی ذوق نظر ہمارا بڑھا ہے کچھ اس طرح تیرے جمال پر بھی قناعت نہیں رہی فرقت میں اس کی روز ہی ہوتی تھی اک غزل اب شاعری ذریعۂ راحت نہیں رہی دنیا نے تیرے غم سے بھی بیگانہ کر دیا اب دل میں تیرے وصل کی چاہت نہیں رہی کچھ ہم بھی ...

    مزید پڑھیے