Shazia Naaz

شاذیہ ناز

شاذیہ ناز کی غزل

    ان کے جلوے نگاہوں میں ڈھلتے رہے

    ان کے جلوے نگاہوں میں ڈھلتے رہے حوصلے دل ہی دل میں مچلتے رہے دوستوں نے تو کانٹے بچھائے بہت مسکراتے ہوئے ہم بھی چلتے رہے کوئی پھولوں سے دامن کو بھر لے گیا ہم کھڑے باغ میں ہاتھ ملتے رہے اس کی بھرپور الھڑ جوانی پہ ہم مسکراتے سسکتے مچلتے رہے راستے منزلیں دور ہوتی گئیں میری فطرت ...

    مزید پڑھیے

    سامنے آپ میرے ٹھہر جائیں گے

    سامنے آپ میرے ٹھہر جائیں گے دیکھتے دیکھتے ہم سنور جائیں گے زندگی یہ مری آپ کے نام ہے بے وفا ہوں گے تو کدھر جائیں گے زندگی کے لئے زندگی چاہیے آپ ملتے رہے تو نکھر جائیں گے دوریاں اتنی ہم کو گوارا نہیں کیا کریں گے یہاں ہم تو مر جائیں گے شازیہؔ آدمیت یہی ہے اگر دیکھنا اک دن ہم ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے ہے تیری ذات کبھی ختم نہ ہوگی

    مجھ سے ہے تیری ذات کبھی ختم نہ ہوگی میری جو ہے اوقات کبھی ختم نہ ہوگی مل جائیں کسی موڑ پہ اک روز جو ہم تم پھر پیار کی سوغات کبھی ختم نہ ہوگی آ جاؤ کے ہم راہ تری دیکھ رہے ہیں آؤ گے تو پھر رات کبھی ختم نہ ہوگی وعدہ یہ کرو مجھ سے ملاقات یہ تیری تا عمر ملاقات کبھی ختم نہ ہوگی کہتے ...

    مزید پڑھیے