مجھ سے ہے تیری ذات کبھی ختم نہ ہوگی

مجھ سے ہے تیری ذات کبھی ختم نہ ہوگی
میری جو ہے اوقات کبھی ختم نہ ہوگی


مل جائیں کسی موڑ پہ اک روز جو ہم تم
پھر پیار کی سوغات کبھی ختم نہ ہوگی


آ جاؤ کے ہم راہ تری دیکھ رہے ہیں
آؤ گے تو پھر رات کبھی ختم نہ ہوگی


وعدہ یہ کرو مجھ سے ملاقات یہ تیری
تا عمر ملاقات کبھی ختم نہ ہوگی


کہتے تھے کہ ہم شازیہؔ تیرے ہیں ترے ہیں
ماضی کی وہ اک بات کبھی ختم نہ ہوگی