Shayan  Quraishi

شایان قریشی

شایان قریشی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    زمانہ یاد رکھے گا تمہیں یہ کام کر جانا

    زمانہ یاد رکھے گا تمہیں یہ کام کر جانا کسی افسردہ چہرے میں خوشی کے رنگ بھر جانا کسی بھی حادثے پر اس کی آنکھیں نم نہیں ہوتیں اسی حالت کو کہتے ہیں میاں احساس مر جانا اگر جانا ضروری ہے تو تھوڑا مسکرا بھی دے مجھے اچھا نہیں لگتا ترا با چشم تر جانا ابھی بھی وقت ہے باقی تڑپ پیدا کرو ...

    مزید پڑھیے

    بات ہو دیر و حرم کی یا وطن کی بات ہو

    بات ہو دیر و حرم کی یا وطن کی بات ہو بات جب ہو دوستوں حسن چمن کی بات ہو دیش کی خاطر خوشی سے جو لٹا دیتے ہیں جاں ان شہیدان وطن کے بانکپن کی بات ہو قوم و مذہب کیا کسی کا اور کیا ہے رنگ و نسل ایسی باتیں چھوڑ کر بس علم و فن کی بات ہو عصر حاضر نے ہمارا دل بھی پتھر کر دیا لازمی ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    زبانیں چپ رہیں لیکن مزاج یار بولے گا

    زبانیں چپ رہیں لیکن مزاج یار بولے گا کہ تو با ظرف ہے کتنا ترا کردار بولے گا نئی نسلوں کو کس نے کیا دیا ہے دیکھیے لیکن مرے اشعار میں تہذیب کا معیار بولے گا وہ جس نے کھائے ہیں دھوکے محبت کر کے اپنوں سے وہی تو خون کو پانی گلوں کو خار بولے گا جہاں سچ بات کہنے کا ہو مطلب جان سے ...

    مزید پڑھیے

    صبر و قرار ٹوٹ گیا اضطراب سے

    صبر و قرار ٹوٹ گیا اضطراب سے پھر راز کھل گیا مری آنکھوں کے آب سے اس دل کے ساز پر کسی برہن کا گیت ہے آنے لگی ہیں سسکیاں دل کے رباب سے جانے سے پہلے اس نے مجھے دیوتا کہا میں عمر بھر نہ چھوٹ سکا اس خطاب سے پھر یاد آ گئے وہی کالج کے دن مجھے سوکھے گلاب نکلے پرانی کتاب سے بربادیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک

    بکھری تھی ہر سمت جوانی رات گھنیری ہونے تک لیکن میں نے دل کی نہ مانی رات گھنیری ہونے تک درد کا دریا بڑھتے بڑھتے سینے تک آ پہنچا ہے اور چڑھے گا تھوڑا پانی رات گھنیری ہونے تک آگ پہ چلنا قسمت میں ہے برف پہ رکنا مجبوری کون سنے گا اپنی کہانی رات گھنیری ہونے تک اس کے بنا یہ گلشن بھی اب ...

    مزید پڑھیے

تمام