ہوش ساقی کو نہ خم کا ہے نہ پیمانے کا
ہوش ساقی کو نہ خم کا ہے نہ پیمانے کا اس طرح حال یہ ابتر ہوا میخانے کا شدت غم سے نکل ہی پڑے آخر آنسو شمع سے سوز نہ دیکھا گیا پروانے کا جاں بحق ہو گیا ہوتا یہ کبھی کا بیمار گر یقیں ہوتا نہ اس شوخ کے آ جانے کا دیر بنتا ہے حرم اور حرم دیر کبھی کعبہ کہتے ہیں جسے نام ہے بت خانے کا طوق و ...