Shariq Irayani

شارق ایرایانی

شارق ایرایانی کی غزل

    جو بجھ سکے نہ کبھی دل میں ہے وہ آگ بھری

    جو بجھ سکے نہ کبھی دل میں ہے وہ آگ بھری بلائے جاں ہے محبت میں فطرت بشری قفس میں ہم نے ہزاروں اسیر دیکھے ہیں رہا ہے کس کا سلامت غرور بال و پری ترے جمال کے اسرار کون سمجھے گا پناہ مانگ رہا ہے شعور دیدہ دری سفر عدم کا ہے دشوار تو اکیلا ہے مجھے بھی ساتھ لیے چل ستارۂ سحری بنا بنا کے ...

    مزید پڑھیے

    قدرت ہے طرفہ کار تجھے کچھ خبر بھی ہے

    قدرت ہے طرفہ کار تجھے کچھ خبر بھی ہے وہ آئنہ شکن بھی ہے آئینہ گر بھی ہے صحرا کو چھوڑ دیں تو کہاں جا کے یہ رہیں آوارگان عشق و محبت کا گھر بھی ہے مسجود کائنات ہو جیسے نظر نواز کتنا لطیف وقت طلوع سحر بھی ہے کعبہ کا احترام ہے اک فرض خوش گوار میں کیا کروں نظر میں ترا سنگ در بھی ...

    مزید پڑھیے

    غزل وہی ہے جو ہو شاخ گل نشاں کی طرح

    غزل وہی ہے جو ہو شاخ گل نشاں کی طرح اثر ہو جس میں جمال پری رخاں کی طرح سمجھ رہے تھے کہ آساں ہے عشق کی منزل حواس اڑنے لگے گرد کارواں کی طرح اگر ہے دل میں کشش خود قریب آئیں گے ابھی تو دور ہیں وہ مجھ سے آسماں کی طرح مسرتوں کے خزینے بھی اس پہ قرباں ہیں عزیز مجھ کو ترا غم ہے اپنی جاں کی ...

    مزید پڑھیے