رفیق نادیدہ
اک ندا آئی بہت دور سے کانوں میں مرے پھر خیال آیا کہ یہ وہم مرا ہو شاید میرے الجھے ہوئے خوابوں کے صنم خانے ہیں میرے انفاس کی موہوم صدا ہو شاید میں تصور کے خلاؤں میں بھٹکتا ہوں سدا شبنمی سوچ کی راس آتی نہیں مجھ کو ہوا جو مرے شوق تکلم کی طلب گار نہ ہو اس سے قربت کی تمنا کا تقاضا بے ...