شمشیر حیدر کی غزل

    صدیوں کے تعاقب میں لمحے نہیں جائیں گے

    صدیوں کے تعاقب میں لمحے نہیں جائیں گے جائیں گے جہاں تک ہم رستے نہیں جائیں گے گو دشت نوردی کو ہم سیر سمجھتے ہیں لوٹیں گے تو چہرے بھی دیکھے نہیں جائیں گے سب ریت کی دیواریں گر جائیں گی لمحوں میں لیکن مرے دریا تو روکے نہیں جائیں گے

    مزید پڑھیے

    وہ عکس مجھ میں جنوں ساز رقص کرنے لگا

    وہ عکس مجھ میں جنوں ساز رقص کرنے لگا میں آئنے کی طرح ٹوٹنے بکھرنے لگا شب الم ہے ستاروں سے ہم کلامی ہے اسی بہانے سفر خیر سے گزرنے لگا میں تم سے دور ہوا ہوں تو مصلحت ہے کوئی یہ مت سمجھنا کہ مل کے نشہ اترنے لگا نہیں رہی ترے نقش قدم کی باس یہاں یہ راستہ تری یادوں سے اب سنورنے لگا

    مزید پڑھیے

    دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے

    دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے یہ ہم بدلتے ہیں یا بدلتے ہیں دن ہمارے جو کٹ گیا ہے سفر ابھی تک نہیں ہمارا خبر نہیں اور کتنا چلتے ہیں دن ہمارے یہ کس کے جانے پہ بین کرتی ہیں چاند راتیں یہ کس کے جانے پہ ہاتھ ملتے ہیں دن ہمارے

    مزید پڑھیے

    جنوب و مشرق و مغرب ترے شمال ترا

    جنوب و مشرق و مغرب ترے شمال ترا میں کیا کروں مرے چاروں طرف ہے جال ترا جہان سنگ صفت سے یہ کیسی امیدیں کرے گا کون یہاں آئنے ملال ترا یہ لوگ جانے کدھر سے جواب لے آئے چھپایا خود سے بھی میں نے ہر اک سوال ترا

    مزید پڑھیے

    وقت ہر بار بدلتا ہوا رہ جاتا ہے

    وقت ہر بار بدلتا ہوا رہ جاتا ہے خواب تعبیر میں ڈھلتا ہوا رہ جاتا ہے تجھ سے ملنے بھی چلا آتا ہوں ملتا بھی نہیں دل تو سینے میں مچلتا ہوا رہ جاتا ہے ہوش آتا ہے تو ہوتی ہے کماں اپنی طرف اور پھر تیر نکلتا ہوا رہ جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں

    کوئی وجد ہے نہ دھمال ہے ترے عشق میں مرا دل کہ وقف ملال ہے ترے عشق میں یہ جو خواب میں بھی ہے خواب کیف و سرور کا ترے عشق کا ہی کمال ہے ترے عشق میں میں نکل ہی جاؤں گا وحشتوں کے حصار سے یہ تو سوچنا بھی محال ہے ترے عشق میں

    مزید پڑھیے

    اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو

    اک نیند کی وادی سے گزارا گیا مجھ کو پھر خواب کی دہلیز پہ مارا گیا مجھ کو دل ہوں سو کسی چشم کے احسان ہیں سارے ہاتھوں سے بنایا نہ سنوارا گیا مجھ کو رکھ دی گئی پہلے مرے سینے میں وہ خوشبو پھر عشق کے رنگوں سے نکھارا گیا مجھ کو

    مزید پڑھیے

    خوش کن خبر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے

    خوش کن خبر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے شب بھر سحر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے اڑنے کا اختیار کہاں میرے پاس تھا بس بال و پر کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے گھر اور گھر کے خواب سے ہجرت کے بعد بھی کیوں بام و در کے دھوکے میں رکھا گیا مجھے

    مزید پڑھیے

    جہان خواب مہرباں کی خیر ہو

    جہان خواب مہرباں کی خیر ہو مرے زمین و آسماں کی خیر ہو ہوا کا رنگ ڈھنگ ہی کچھ اور ہے دعا کرو کہ آشیاں کی خیر ہو وہ چاہتا ہے اپنی اک سلامتی میں چاہتا ہوں کارواں کی خیر ہو جہاں ہے تیرگی وہاں ہو روشنی جہاں ہے روشنی وہاں کی خیر ہو یہ جذب و کیف یوں ہی مستقل رہیں دعا ہے دل کے آستاں کی ...

    مزید پڑھیے

    سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں

    سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں میں گھر بنا کر بھی گھر سے آگے کی سوچتا ہوں کہیں اندھیرے میں جا بسوں گا چراغ بن کر میں تیرے شمس و قمر سے آگے کی سوچتا ہوں تجھے سمندر سے کچھ نہیں اور لینا دینا مگر میں لعل و گہر سے آگے کی سوچتا ہوں

    مزید پڑھیے