Shams Ramzi

شمس رمزی

شمس رمزی کی غزل

    غم دیے ہیں تو مسرت کے گہر بھی دینا

    غم دیے ہیں تو مسرت کے گہر بھی دینا اے خدا تو مجھے جینے کا ہنر بھی دینا حاکم وقت یہ ہجرت مجھے منظور مگر دم رخصت مجھے سامان سفر بھی دینا اے شب و روز کے مالک مجھے اس دنیا میں لیلۃ القدر کی مانند سحر بھی دینا سن ذرا غور سے سن اے شجر سایہ فگن جب ترے سائے میں پہنچوں تو ثمر بھی ...

    مزید پڑھیے

    لفظ و معنی کے سمندر کا سفر ہیں کچھ لوگ

    لفظ و معنی کے سمندر کا سفر ہیں کچھ لوگ یار اس دور میں بھی اہل نظر ہیں کچھ لوگ یہ حقیقت ہے کہ بچوں کی ضرورت کے لیے صورت سلسلۂ گرد سفر ہیں کچھ لوگ ہم نے تو ان سے کبھی حق کے سوا کچھ نہ سنا جرم کیا ان کا ہے کیوں شہر بدر ہیں کچھ لوگ نور چہرے پہ تو باتوں میں مہک ہوتی ہے چاند کا عکس ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا

    جب تک تجھ کو موت نہ آئے کر لے رین بسیرا بابا آتی جاتی اس دنیا میں کیا میرا کیا تیرا بابا گاؤں میں سندھیا ہو کے یہ کیا ہے بند ہوئے ہیں سب دروازے بیری جگ میں تاک میں ہے اب ایک اک سائیں لٹیرا بابا ایک سیاسی چال کی خاطر کتنا بھیانک قتل ہوا ہے پورب پچھم اتر دکھن نکلا سرخ سویرا ...

    مزید پڑھیے

    مشتعل ہو گیا وہ غنچہ دہن دانستہ

    مشتعل ہو گیا وہ غنچہ دہن دانستہ آ گئی لفظوں میں کیوں اس کے چبھن دانستہ جب بھی لایا ہے وہ ماتھے پہ شکن دانستہ یوں لگا جیسے ہوا چاند گہن دانستہ ٹھیس لگتی ہے انا کو تو برس پڑتے ہیں لب کشا ہوتے نہیں اہل سخن دانستہ سربلندی ہمیں منظور تھی حق کی خاطر اس لیے چوم لیے دار و رسن ...

    مزید پڑھیے

    زمین تنگ ہے یا رب کہ آسمان ہے تنگ

    زمین تنگ ہے یا رب کہ آسمان ہے تنگ یہ کیا کہ بندوں پہ پیہم تیرا جہان ہے تنگ مرے سوال کا کوئی جواب کیا دیتا کہ تیرے شہر میں ہر شخص کی زبان ہے تنگ کروں تو کیسے کروں حرف مدعا آغاز غزل کے واسطے لفظوں کا آسمان ہے تنگ فضا میں اڑتے پرندے کی خیر ہو یا رب کہ اس کا تیر بڑا ہے مگر کمان ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ارض و سما قلزم و صحرا متحرک

    یہ ارض و سما قلزم و صحرا متحرک اک تو ہی نہیں شمس ہے دنیا متحرک تا حد نظر اک وہی چہرا متحرک یا حسن مجسم کا ہے جلوا متحرک انسانوں میں اب بوئے وفا ہی نہیں ملتی ہر شخص نظر آتا ہے تنہا متحرک یہ سوچ رہا ہوں اسے کس چیز کا غم ہے رہتی ہے مرے دل میں تمنا متحرک یوں دھوپ سے گھبرا کے میں سائے ...

    مزید پڑھیے