گومتی
میرے بچپن کی مری پیاری سہیلی گومتی تجھ پہ کیا گزری ہے کہ تو یوں سمٹ کر رہ گئی وہ تری مدھم سروں میں خوش بیانی کیا ہوئی وہ تری بے ساختہ طرز روانی کیا ہوئی شوخئ رفتار پر تیری فدا تھا لکھنؤ ہر قدم پر کہہ رہا نام خدا تھا لکھنؤ کب بھلا اپنی حدوں میں اس طرح بہتی تھی تو بے خودی میں سب کنارے ...