Shakeel Jamali

شکیل جمالی

سنجیدہ فکر کے عوامی شاعر

Prominent popular poet having serious content.

شکیل جمالی کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    تم شجاعت کے کہاں قصے سنانے لگ گئے

    تم شجاعت کے کہاں قصے سنانے لگ گئے جیتنے آئے تھے جو دنیا ٹھکانے لگ گئے اڑ رہی ہے شہر کے سارے گلی کوچوں میں خاک جتنے عاشق تھے وہ سب کھانے کمانے لگ گئے رینگتی کاریں ابلتی بھیڑ بے بس راستے کل مجھے گھر تک پہنچنے میں زمانے لگ گئے اس نے ہم پر اک محبت کی نظر کیا ڈال دی ہاتھ جیسے ہم ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی خواب کمایا نہ آنکھ خالی ہوئی

    نہ کوئی خواب کمایا نہ آنکھ خالی ہوئی تمہارے ساتھ ہماری بھی رات کالی ہوئی خدا کا شکر ادا کر وہ بے وفا نکلا خوشی منا کہ تری جان کی بحالی ہوئی ذرا سے خواب بنے تھے کہ سانس پھول گئی قدم دکاں پہ رکھا تھا کہ جیب خالی ہوئی وفا کے بارے میں لوگوں کی رائے ٹھیک نہیں برادری سے یہ خاتون ہے ...

    مزید پڑھیے

    پیٹ کی آگ بجھانے کا سبب کر رہے ہیں

    پیٹ کی آگ بجھانے کا سبب کر رہے ہیں اس زمانے کے کئی میر مطب کر رہے ہیں کوئی ہمدرد بھرے شہر میں باقی ہو تو ہو اس کڑے وقت میں گمراہ تو سب کر رہے ہیں کہیں خطرے میں نہ پڑ جائے بزرگی اپنی لوگ اس خوف سے چھوٹوں کا ادب کر رہے ہیں سب لفافے کی حصولی کے لیے ہو رہا ہے ہم جو یہ شغل جو یہ کار ادب ...

    مزید پڑھیے

    دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں

    دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں اور اس کمی کا ازالہ بھی میں ہی کرتا ہوں ذرا بہت مری جھنجھلاہٹیں بھی جائز ہیں کہ مدح صاحب والا بھی میں ہی کرتا ہوں خوشی کے خواب سجاتا ضرور ہوں لیکن صف ملال کو سیدھا بھی میں ہی کرتا ہوں نہ اپنے فعل کا غم ہے نہ اپنے قول کا دکھ نباہتا ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے

    مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے دل بس اب زخم نیا چاہتا ہے کب تلک لوگ اندھیرے میں رہیں اب یہ ماحول دیا چاہتا ہے مسئلہ میرے تحفظ کا نہیں شہر کا شہر خدا چاہتا ہے میری تنہائیاں لب مانگتی ہیں میرا دروازہ صدا چاہتا ہے گھر کو جاتے ہوئے شرم آتی ہے رات کا ایک بجا چاہتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام