Shahzad Qamar

شہزاد قمر

شہزاد قمر کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    زندگی کو ہم وفا تک وہ جفا تک لے گئے

    زندگی کو ہم وفا تک وہ جفا تک لے گئے اپنے اپنے فن کو دونوں انتہا تک لے گئے لغزشوں میں کیا معافی کی توقع ہو کہ جب بے گناہی کو بھی میری وہ سزا تک لے گئے ساحلوں پر اور بھی خوش ذوق تھے لیکن مجھے پانیوں کے رنگ ہر موج بلا تک لے گئے جی رہی ہے اب تو بستی ایک سناٹے کے ساتھ جبر کے موسم ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے

    دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ...

    مزید پڑھیے

    خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے

    خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے گھر کو بننے نہیں دینا کبھی بازار مجھے میں اسے دست عدو میں نہیں جانے دوں گا سر کی قیمت پہ بھی مہنگی نہیں دستار مجھے میں جو چلتا ہوں تو آنکھیں بھی کھلی رکھتا ہوں اتنا سادہ بھی نہ سمجھیں مرے سالار مجھے پھر توازن میں رہے گی مری ناؤ کب تک جب ...

    مزید پڑھیے

    دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

    دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے دشت خود بول اٹھے گا تو دہائی دو گے اب تو اس پردۂ افلاک سے باہر آ جاؤ ہم بھی ہو جائیں گے منکر تو دکھائی دو گے؟ اب اسیران قفس جیسے قفس میں بھی نہیں اب کہاں ہوگی رہائی جو رہائی دو گے شمعیں روشن ہیں تو کیا عالم بے چہرگی میں تم کوئی بھی ہو مگر کس کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے روز و شب کا عالم کربلا سے کم نہیں

    اپنے روز و شب کا عالم کربلا سے کم نہیں عرصۂ ماتم ہے لیکن فرصت ماتم نہیں صرف جذب شوق میں پوریں لہو کرتے رہے ہم وہاں الجھے جہاں پر کوئی پیچ و خم نہیں کوئی روگ ایسا نہیں جو قریۂ جاں میں نہ ہو کوئی سوگ ایسا نہیں جس میں کہ شامل ہم نہیں کوئی لے ایسی نہیں جو صرف ہنگامہ نہیں ایک بھی سر ...

    مزید پڑھیے

تمام