Shahzad Qamar

شہزاد قمر

شہزاد قمر کی غزل

    زندگی کو ہم وفا تک وہ جفا تک لے گئے

    زندگی کو ہم وفا تک وہ جفا تک لے گئے اپنے اپنے فن کو دونوں انتہا تک لے گئے لغزشوں میں کیا معافی کی توقع ہو کہ جب بے گناہی کو بھی میری وہ سزا تک لے گئے ساحلوں پر اور بھی خوش ذوق تھے لیکن مجھے پانیوں کے رنگ ہر موج بلا تک لے گئے جی رہی ہے اب تو بستی ایک سناٹے کے ساتھ جبر کے موسم ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے

    دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ...

    مزید پڑھیے

    خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے

    خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے گھر کو بننے نہیں دینا کبھی بازار مجھے میں اسے دست عدو میں نہیں جانے دوں گا سر کی قیمت پہ بھی مہنگی نہیں دستار مجھے میں جو چلتا ہوں تو آنکھیں بھی کھلی رکھتا ہوں اتنا سادہ بھی نہ سمجھیں مرے سالار مجھے پھر توازن میں رہے گی مری ناؤ کب تک جب ...

    مزید پڑھیے

    دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے

    دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے دشت خود بول اٹھے گا تو دہائی دو گے اب تو اس پردۂ افلاک سے باہر آ جاؤ ہم بھی ہو جائیں گے منکر تو دکھائی دو گے؟ اب اسیران قفس جیسے قفس میں بھی نہیں اب کہاں ہوگی رہائی جو رہائی دو گے شمعیں روشن ہیں تو کیا عالم بے چہرگی میں تم کوئی بھی ہو مگر کس کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے روز و شب کا عالم کربلا سے کم نہیں

    اپنے روز و شب کا عالم کربلا سے کم نہیں عرصۂ ماتم ہے لیکن فرصت ماتم نہیں صرف جذب شوق میں پوریں لہو کرتے رہے ہم وہاں الجھے جہاں پر کوئی پیچ و خم نہیں کوئی روگ ایسا نہیں جو قریۂ جاں میں نہ ہو کوئی سوگ ایسا نہیں جس میں کہ شامل ہم نہیں کوئی لے ایسی نہیں جو صرف ہنگامہ نہیں ایک بھی سر ...

    مزید پڑھیے

    اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا

    اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا اک عمر چلے اور پلٹ کر نہیں دیکھا ہم اہل نظر ہو کے بھی کب اہل نظر تھے حالات کو خود سے کبھی ہٹ کر نہیں دیکھا احباب کی بانہوں کا نشہ اور ہے لیکن تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا اک درد کے دھاگے میں پروئے ہیں ازل سے اس رشتۂ موہوم سے کٹ کر نہیں ...

    مزید پڑھیے