ہے شرط قیمت ہنر بھی اب تو ربط خاص پر
ہے شرط قیمت ہنر بھی اب تو ربط خاص پر ملے گا سنگ داد بھی ہوا کے رخ کو دیکھ کر کبھی ہوا کا اجر ہے کبھی رتوں کا ہے ہنر کہاں ہوا ہے آج تک پرند کوئی معتبر کنار آب خونچکاں جبیں تو خاک ہو چکی یہ کس کا عکس پانیوں میں پھر اٹھا رہا ہے سر ہزار میں اسیر ہوں ترے طلسم نطق کی یہ قفل دل کہاں کھلا ...