تاروں بھرا فلک ہے بچھونا تو ہے نہیں
تاروں بھرا فلک ہے بچھونا تو ہے نہیں اس چاندنی کے تخت پہ سونا تو ہے نہیں آنسو گریں جو سنگ پہ رستہ بنائیں گے پتھر کی آنکھ نے کبھی رونا تو ہے نہیں چاروں طرف میں اس کے قدم ڈھونڈھتی رہی اس گھر میں کوئی پانچواں کونا تو ہے نہیں