Shahid Jamal

شاہد جمال

شاہد جمال کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    پھولوں سے سج گئی کہیں سبزہ پہن لیا

    پھولوں سے سج گئی کہیں سبزہ پہن لیا بارش ہوئی تو دھرتی نے کیا کیا پہن لیا جب سے پڑھی چٹائی نشینوں کی زندگی موٹا مہین جو بھی ملا کھا پہن لیا اک جسم ہے جو روز بدلتا ہے کچھ لباس اک روح ہے کہ اس نے جو پہنا پہن لیا ایسا لگا کہ خود بھی بڑا ہو گیا ہوں میں جب بھی بڑوں کا میں نے اتارا پہن ...

    مزید پڑھیے

    گھر ہو یا باہر وہی کڑوی کسیلی گفتگو

    گھر ہو یا باہر وہی کڑوی کسیلی گفتگو کب تلک سنتے رہیں ہم ایک جیسی گفتگو چند لمحوں میں بھٹک جائے جو موضوعات سے بے سبب وہ کیوں کیا کرتا ہے علمی گفتگو اس کے لہجے میں تو ہلکی سی ندامت بھی نہیں اک طرف ہم بھول جائیں پچھلی ساری گفتگو پل میں رتی پل میں ماشا پل میں رائی کا پہاڑ پک چکے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    روز دہرائیں گے جب شام و سحر کی تاریخ

    روز دہرائیں گے جب شام و سحر کی تاریخ کیسے بدلے گی بھلا آپ کے گھر کی تاریخ ان فضاؤں میں کوئی بڑھ کے دکھائے تو کمال خود بہ خود ہوگی رقم بازوئے پر کی تاریخ اپنے بچوں کو نہ دیں پائے کبھی کوئی خوشی صرف ہم لکھتے رہے اپنے ہنر کی تاریخ لوٹنے والے کبھی لوٹ نہ پائیں گے مجھے میں بتا دوں گا ...

    مزید پڑھیے

    چھاؤں اوروں کے لئے ہے تو ثمر اوروں کے

    چھاؤں اوروں کے لئے ہے تو ثمر اوروں کے کام آتے ہیں ہمیشہ ہی شجر اوروں کے وہ ہے آئینہ اسے فکر ہو کیوں کر اپنی وہ بتاتا ہے فقط عیب و ہنر اوروں کے جنگ میدان سے کمروں میں سمٹ آئی ہے گھر نہ جانا کبھی بے خوف و خطر اوروں کے عہد نو تیری سیاست کا کرم ہے کہ یہاں جسم اپنے ہیں مگر جسموں پہ سر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں

    کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں پھول شاخوں سے لچکنے کا سبب پوچھتے ہیں شاخ جس شاخ سے ٹکرائی ہے جھوم اٹھی ہے پیڑ آپس میں کہاں نام و نسب پوچھتے ہیں کوئی اندازہ کرے چاند کی بے چینی کا جب ستارے کبھی سورج کا لقب پوچھتے ہیں آنکھ جیسے ہی جھپکتی ہے ہمیشہ کچھ خواب کتنے دن بعد میسر ...

    مزید پڑھیے

تمام