Shahid Fareed

شاہد فرید

شاہد فرید کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہم دونوں نے نام لکھا تھا ساحل پر

    ہم دونوں نے نام لکھا تھا ساحل پر اور دل کا پیغام لکھا تھا ساحل پر تنہائی تھی اور سنہری لہریں تھیں سورج نے جب شام لکھا تھا ساحل پر گھر میں تو ہر سو تھا وحشت کا سایہ قسمت میں آرام لکھا تھا ساحل پر اک سادھو نے راکھ ملی تھی چہرے پر اور پوروں سے رام لکھا تھا ساحل پر کود گئے سب رند ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہم راہ محبت کے حوالے رکھنا

    اپنے ہم راہ محبت کے حوالے رکھنا کتنا دشوار ہے اک روگ کو پالے رکھنا اتنا آسان نہیں بند گلی میں رہنا شہر تاریک میں یادوں کے اجالے رکھنا ہم زیادہ کے طلب گار نہیں ہیں لیکن وقت کچھ بہر ملاقات نکالے رکھنا بات کر لیں گے جدائی پہ کہیں بعد میں ہم اپنے ہونٹوں پہ سر بزم تو تالے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی غمی کے نام پر کبھی خوشی کی آڑ میں

    کبھی غمی کے نام پر کبھی خوشی کی آڑ میں تباہ کر گیا مجھے وہ دوستی کی آڑ میں وہ جب چلا گیا یہاں سے پھر مجھے خبر ہوئی کہ موت پالتا رہا ہوں زندگی کی آڑ میں وہ شخص بھی عجیب تھا عجیب اس کے شوق تھے خدا تراشتا رہا صنم گری کی آڑ میں میں قربتوں کی چاہ میں قریب اس کے ہو گیا وہ دور مجھ سے ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بچ نہیں پاتا ایسا جال بنتے ہیں

    کوئی بچ نہیں پاتا ایسا جال بنتے ہیں کیسے کیسے قصے یہ ماہ و سال بنتے ہیں جانے کتنی صدیوں سے ہر برس خزاں رت میں خشک پتے دھرتی پر زرد شال بنتے ہیں آج کل نہ جانے کیوں ذہن پر تناؤ ہے ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے جو خیال بنتے ہیں شہر والے پوچھیں گے کچھ سبب جدائی کا گھر کے خالی کونے بھی کچھ سوال ...

    مزید پڑھیے

    مضطرب سا رہتا ہے مجھ سے بات کرتے وقت

    مضطرب سا رہتا ہے مجھ سے بات کرتے وقت پھیر کر کلائی کو بار بار دیکھے وقت بارہا یہ سوچا ہے گھر سے آج چلتے وقت حادثہ نہ ہو جائے راہ سے گزرتے وقت کوئی بھی نہیں پہنچا آگ سے بچانے کو میں تھا اور تنہائی اپنے گھر میں جلتے وقت اس قدر اندھیرا تھا اس قدر تھا سناٹا چاندنی بھی ڈرتی تھی گاؤں ...

    مزید پڑھیے

تمام