دم اجنبی صداؤں کا بھرتے ہو صاحبو
دم اجنبی صداؤں کا بھرتے ہو صاحبو ہر لمحہ اپنی جاں سے گزرتے ہو صاحبو کیا جانے کیا ہے بات کہ ہر سمت بھیڑ میں اپنا ہی چہرہ دیکھ کے ڈرتے ہو صاحبو تم بھی عجیب لوگ ہو کانٹوں کی راہ سے کیسے لہولہان گزرتے ہو صاحبو اک اجنبی سی آگ ہے جل کے اس میں آج کس زندگی کی کھوج میں مرتے ہو صاحبو کیا ...