Shahid Ahmad Shoaib

شاہد احمد شعیب

شاہد احمد شعیب کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    دم اجنبی صداؤں کا بھرتے ہو صاحبو

    دم اجنبی صداؤں کا بھرتے ہو صاحبو ہر لمحہ اپنی جاں سے گزرتے ہو صاحبو کیا جانے کیا ہے بات کہ ہر سمت بھیڑ میں اپنا ہی چہرہ دیکھ کے ڈرتے ہو صاحبو تم بھی عجیب لوگ ہو کانٹوں کی راہ سے کیسے لہولہان گزرتے ہو صاحبو اک اجنبی سی آگ ہے جل کے اس میں آج کس زندگی کی کھوج میں مرتے ہو صاحبو کیا ...

    مزید پڑھیے

    یوں دیکھنے کو دیکھتے رہتے ہیں خواب لوگ

    یوں دیکھنے کو دیکھتے رہتے ہیں خواب لوگ رکھتے ہیں روز و شب کا بھی لیکن حساب لوگ اک روز زندگی نے کیا تھا کوئی سوال کیا جانے کب سے ڈھونڈ رہے ہیں جواب لوگ ہر چہرۂ سوال سے کرتے ہو خود سوال تم لوگ بھی ہو شہر میں کیا لا جواب لوگ ہر آسماں کو اپنی زمیں تک اتار لائے کیا کیا نہ کر گزرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ بے نیاز شب و روز و ماہ و سال گیا

    وہ بے نیاز شب و روز و ماہ و سال گیا اب اس کے گمشدہ ہونے کا احتمال گیا وہ اک خیال کہ ہر دم جہاں خیال گیا کبھی عذاب میں رکھا کبھی سنبھال گیا جو شہر لفظ و معانی سے دور دور رہا وہ بے ہنر تری گلیوں سے با کمال گیا حدود وقت سے آگے اڑان بھرتے رہے امیر وقت کا منصب گیا جلال گیا ہمیں تو رت ...

    مزید پڑھیے

    دل کے زخموں کی لویں اور ابھارو لوگو

    دل کے زخموں کی لویں اور ابھارو لوگو آج کی رات کسی طرح گزارو لوگو روٹھ کر زندگی کیا جانے کدھر جانے لگی اس طرح دوڑو ذرا اس کو پکارو لوگو کتنی سج دھج ہے نگار غم و آلام کی آج اس کی شوخی کو ذرا اور نکھارو لوگو سر خوشی اب بھی تماشائی ہے میخانے میں اس ستم گر کو تو شیشے میں اتارو ...

    مزید پڑھیے

    اے نگار غم و آلام تری عمر دراز

    اے نگار غم و آلام تری عمر دراز تو نے بخشے بہت آرام تری عمر دراز شہر میں دشت میں صحرا میں جہاں بھی دیکھا اب ہے ہر سمت مرا نام تری عمر دراز صبح نے پھر مرے زخموں سے اجالا مانگا ایک زخم اور مرے نام تری عمر دراز میرے تاریک خرابے میں ترے درد کا نور آج آیہ ہے بڑا کام تری عمر دراز کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام