Shahbaz Rizvi

شہباز رضوی

شہباز رضوی کی غزل

    اداسی نے سماں باندھا ہوا ہے

    اداسی نے سماں باندھا ہوا ہے خوشی کے ساتھ پھر دھوکہ ہوا ہے مجھے اپنی ضرورت پڑ گئی ہے مرے اندر سے اب وہ جا چکا ہے کہانی سے عجب وحشت ہوئی ہے مرا کردار جب پختہ ہوا ہے میں ہر در پر صدائیں دے رہا ہوں کوئی آواز دے کر چھپ گیا ہے

    مزید پڑھیے

    یہ خودکشی تو مری جان اک بہانہ ہے

    یہ خودکشی تو مری جان اک بہانہ ہے ندی سے رابطہ میرا بہت پرانا ہے یہ میرے ساتھ اداسی کا آخری دن ہے پھر اس کے بعد کہیں اور آب و دانہ ہے مری زمین پہ پھیلا ہے آسمان عدم ازل سے میرے زمانے پہ اک زمانہ ہے تمہاری موت پہ رونے کا دل بہت تھا مگر جو پیڑ سوکھ گیا ہے اسے گرانا ہے سمندروں سے ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کی دیوار گراتا رہتا ہوں

    یادوں کی دیوار گراتا رہتا ہوں میں پانی سے آنکھ بچاتا رہتا ہوں ساحل پہ کچھ دیر اکیلے ہوتا ہوں پھر دریا سے ہاتھ ملاتا رہتا ہوں یادوں کی برسات تو ہوتی رہتی ہے میں آنکھوں سے خواب گراتا رہتا ہوں ساحرؔ کی ہر نظم سنا کر مجنوں کو میں صحرا کا درد بڑھاتا رہتا ہوں دنیا والے مجھ کو پاگل ...

    مزید پڑھیے

    کسی آسیب زدہ دل کی صدا ہے کیا ہے

    کسی آسیب زدہ دل کی صدا ہے کیا ہے یہ مرے ساتھ سمندر ہے ہوا ہے کیا ہے سلوٹیں روح کی آتی ہیں نظر جسموں پر دل ناداں یہ کوئی بند قبا ہے کیا ہے اس کے ہم راہ بھی چلنا ہے مگر سوچو تو راستے میں جو کہیں چھوٹ گیا ہے کیا ہے کون اس پل مری تنہائی سے ہے خوف زدہ یار دیکھو تو ذرا فون بجا ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    پرائے شہر میں خوشبو تلاش لیتے ہیں

    پرائے شہر میں خوشبو تلاش لیتے ہیں جو اہل دل ہیں وہ اردو تلاش لیتے ہیں ہمیں تلاش ہے ایسے نگاہ والوں کی جو دن کے وقت بھی جگنو تلاش لیتے ہیں میں جانتا ہوں کچھ ایسے اداس لوگوں کو جو قہقہوں میں بھی آنسو تلاش لیتے ہیں انہیں بھی اپنی طرف کھینچ لو وفا والوں جو خون بیچ کے گھنگھرو تلاش ...

    مزید پڑھیے

    اس نے مجھ سے تو کچھ کہا ہی نہیں

    اس نے مجھ سے تو کچھ کہا ہی نہیں میرا خود سے تو رابطہ ہی نہیں قضا گر روز دست بدلے ہے مجھ کو ایجاد تو کیا ہی نہیں اپنے پیچھے میں چھپ کے چلتا ہوں میرا سایہ مجھے ملا ہی نہیں کتنی مشکل کے بعد ٹوٹا ہے اک رشتہ کبھی جو تھا ہی نہیں بعد مرنے کے گھر نصیب ہوا زندگی نے تو کچھ دیا ہی نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    خواب سے دل لگی نہ کر لینا

    خواب سے دل لگی نہ کر لینا نیند سے دشمنی نہ کر لینا آج سے زندگی تمہاری ہے تم مگر خود کشی نہ کر لینا درد بڑھ جائے تو دوا لینا زخم سے دوستی نہ کر لینا وصل کی شب بھلے ہی کالی ہو ہجر میں روشنی نہ کر لینا زلزلے بھی اداس ہوتے ہیں دل کی بستی گھنی نہ کر لینا ساتھ پڑھتی ہو ٹھیک ہے ...

    مزید پڑھیے