یہ خودکشی تو مری جان اک بہانہ ہے
یہ خودکشی تو مری جان اک بہانہ ہے
ندی سے رابطہ میرا بہت پرانا ہے
یہ میرے ساتھ اداسی کا آخری دن ہے
پھر اس کے بعد کہیں اور آب و دانہ ہے
مری زمین پہ پھیلا ہے آسمان عدم
ازل سے میرے زمانے پہ اک زمانہ ہے
تمہاری موت پہ رونے کا دل بہت تھا مگر
جو پیڑ سوکھ گیا ہے اسے گرانا ہے
سمندروں سے کہو بادلوں کی اور چلیں
ہماری آنکھ میں آنسو ہے اور چھپانا ہے
دیا جلاؤ کہ اب شام ڈھلنے والی ہے
خوشی مناؤ کہ اپنا بھی اک ٹھکانا ہے