Shahbaz Nadeem Ziai

شہباز ندیم ضیائی

شہباز ندیم ضیائی کی غزل

    مچلتے رہتے ہیں بستر پہ خواب میرے لیے

    مچلتے رہتے ہیں بستر پہ خواب میرے لیے اتارے جاتے ہیں شب بھر عذاب میرے لیے میں جب سفر کے ارادے سے گھر کو چھوڑتا ہوں سلگتا رہتا ہے اک آفتاب میرے لیے میں تیرا قرض چکاؤں گا وصل کی رت میں تو اپنے اشکوں کا رکھنا حساب میرے لیے رفاقتوں کی شگفتہ بشارتیں تیری تعلقات کے سارے عذاب میرے ...

    مزید پڑھیے

    دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں

    دیار شام نہ برج سحر میں روشن ہوں میں ایک عمر سے اپنے ہی گھر میں روشن ہوں ہجوم شب زدگاں سے فرار ہو کر آج جمال شعلۂ شمع سحر میں روشن ہوں میں منتظر ہوں تو پھر منتظر بھی آئے گا چراغ جاں کی طرح رہگزر میں روشن ہوں نہ جانے کب مری ہستی دھواں دھواں ہو جائے میں ایک ساعت نا معتبر میں روشن ...

    مزید پڑھیے

    گرمی پہلوئے دلدار نے سونے نہ دیا

    گرمی پہلوئے دلدار نے سونے نہ دیا مجھ کو رنگینی افکار نے سونے نہ دیا یوں ہی تکتا رہا تاروں کو سحر ہونے تک رات بھر دیدۂ بیدار نے سونے نہ دیا رات بھر لذت قربت سے رہا محو کلام رات بھر مجھ کو مرے یار نے سونے نہ دیا رات بھر جاگا کئے پلکیں نہ جھپکیں ہم نے رات بھر عشق کے آزار نے سونے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ساعت آسودگی دیکھے ہوئے عرصہ ہوا

    ساعت آسودگی دیکھے ہوئے عرصہ ہوا مفلسی کو میرے گھر ٹھہرے ہوئے عرصہ ہوا لمحۂ راحت رسا دیکھے ہوئے عرصہ ہوا ماں ترے شانے پہ سر رکھے ہوئے عرصہ ہوا ہجر کی تاریکیوں کا سلسلہ ہے دور تک چاندنی کو چاند سے بچھڑے ہوئے عرصہ ہوا زندگی بے خواب لمحوں میں سمٹ کر رہ گئی ہجر میں تیرے پلک جھپکے ...

    مزید پڑھیے