Shahabuddin Shah

شہاب الدین شاہ

شہاب الدین شاہ کی غزل

    کوئی پوچھے تو اس دوانے سے

    کوئی پوچھے تو اس دوانے سے عشق بڑھتا ہے آزمانے سے اس کی یادیں ہیں درد کا درماں درد بڑھتا ہے بھول جانے سے کوئی صورت نکال ملنے کی خواب ہی میں کسی بہانے سے تیری یادوں سے گھر چمکتا ہے روشنی ہے یہ دل جلانے سے دامن یار پر کہ آنکھوں میں کام اشکوں کو ہے ٹھکانے سے ہیں تمہارے نئے نئے ...

    مزید پڑھیے

    جان لے گر تو جان لیتا ہے

    جان لے گر تو جان لیتا ہے کیوں مرا امتحان لیتا ہے کیا بتاؤں میں اپنا حال دل جانتا ہوں تو جان لیتا ہے زخم ڈھلتے نہیں ہیں لفظوں میں کیوں مرا تو بیان لیتا ہے دیکھ ہمدردیوں کا مرہم رکھ سرخ آنکھیں کیوں تان لیتا ہے دل کو سہلا بھی تھپکیاں بھی دے دل تو بچہ ہے مان لیتا ہے آسماں کو زمیں ...

    مزید پڑھیے

    میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوتا

    میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوتا اپنا کہہ کر جو مجھے تم نے پکارا ہوتا ایک دوجے پہ اگر ہوتا بھروسہ ہم کو فاصلہ آج ہمارا نہ تمہارا ہوتا قید سے اپنی کبھی میں نہیں باہر آتا نام لے کر نہ اگر مجھ کو پکارا ہوتا میری مٹی یوں ہی مٹی میں ہی رہنے دیتے کاش تم نے نہ مجھے پھر سے سنوارا ...

    مزید پڑھیے