Shah Niyaz Ahmad Barelvi

شاہ نیاز احمد بریلوی

شاہ نیاز احمد بریلوی کی غزل

    ہم کو یاں در در پھرایا یار نے

    ہم کو یاں در در پھرایا یار نے لا مکاں میں گھر بنایا یار نے آپ اپنے دیکھنے کے واسطے ہم کو آئینہ بنایا یار نے اپنے اک ادنیٰ تماشے کے لئے ہم کو سولی پر چڑھایا یار نے آپ چھپ کے ہم کو کر کے روبرو خوب ہی رسوا کرایا یار نے آپ تو بت بن کے کی جلوہ گری اور ہمیں کافر بنایا یار نے

    مزید پڑھیے

    عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو

    عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو عیش‌ و نشاط زندگی چھوڑ دیا جو ہو سو ہو عقل کے مدرسے سے ہو عشق کے مے کدہ میں آ جام فنا و بے خودی اب تو پیا جو ہو سو ہو لاگ کی آگ لگ اٹھی پنبہ طرح سا جل گیا رخت و جود جان و تن کچھ نہ بچا جو ہو سو ہو ہجر کی سب مصیبتیں عرض کیں اس کے روبرو ناز و ...

    مزید پڑھیے