Shah Deen  Humayun

شاہ دین ہمایوں

  • 1868 - 1918

شاہ دین ہمایوں کی نظم

    شعرائے قوم سے خطاب

    اے شاعران قوم زمانہ بدل گیا پر مثل زلف یار تمہارا نہ بل گیا پیٹو گے کب تلک سر رہ تم لکیر کو بجلی کی طرح سانپ تڑپ کر نکل گیا اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا اک تم کہ جم گئے ہو جمادات کی طرح اک وہ کہ گویا تیر کماں سے نکل گیا ہاں ہاں سنبھالو قوم کو شاید ...

    مزید پڑھیے

    وادی سندھ

    سندھ کی وادی پہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی برقعہ اوڑھے اک دلہن بیٹھی ہے شرمائی ہوئی منتظر بارش کے ہیں مکی کے اور شالی کے کھیت تشنگی سے خوشہ کی صورت ہے مرجھائی ہوئی آج گاندر بل ہوا ہے اس کا منظور نظر اس کے سر پر کیا گھٹا پھرتی ہے منڈلائی ہوئی سندھ کے نالے کی آہوں کا دھواں شاید ...

    مزید پڑھیے