Shah Deen  Humayun

شاہ دین ہمایوں

  • 1868 - 1918

شاہ دین ہمایوں کی غزل

    کیوں مشت خاک پر کوئی دل داغ دار ہو

    کیوں مشت خاک پر کوئی دل داغ دار ہو مر کر بھی یہ ہوس کہ ہمارا مزار ہو بڑھ جائے غم کا سلسلہ کہسار کی طرح طولانی گر یہ زندگئ مستعار ہو اس صید گاہ میں وہی نکلے گا بچ کے صاف جو صید سب سے پہلے اجل کا شکار ہو اس بوالہوس کی موت کے قربان جائیے جو پھر دوبارہ جینے کا امیدوار ہو ہستی کا طوق ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس کے سوز کا ہے بزم جاں میں انتظار اے دل (ردیف .. ن)

    یہ کس کے سوز کا ہے بزم جاں میں انتظار اے دل کہ آہیں آج سوئے عالم بالا نہیں جاتیں امیدیں جب مری بڑھ آئیں تو ہنس کر لگے کہنے یہ برسوں قید دل میں رہ کے کیوں گھبرا نہیں جاتیں نہیں گستاخ آئینہ مقابل ہے کھڑا کوئی یہ حیراں ہے کہ کیوں آنکھیں تری شرما نہیں جاتیں کھڑا ہوں انتظار یار میں ...

    مزید پڑھیے