کیوں مشت خاک پر کوئی دل داغ دار ہو
کیوں مشت خاک پر کوئی دل داغ دار ہو مر کر بھی یہ ہوس کہ ہمارا مزار ہو بڑھ جائے غم کا سلسلہ کہسار کی طرح طولانی گر یہ زندگئ مستعار ہو اس صید گاہ میں وہی نکلے گا بچ کے صاف جو صید سب سے پہلے اجل کا شکار ہو اس بوالہوس کی موت کے قربان جائیے جو پھر دوبارہ جینے کا امیدوار ہو ہستی کا طوق ...