حسرت یہی دل میں لے چلے ہم
حسرت یہی دل میں لے چلے ہم تجھ کو نہ لگا سکے گلے ہم نکلے ہیں وطن سے منہ اندھیرے معلوم نہیں کہاں چلے ہم ہر حال رہے تجھی سے منسوب اے دوست برے تھے یا بھلے ہم حائل تھے جو اپنے راستے میں طے کر نہ سکے وہ مرحلہ ہم شفقتؔ بہ ہجوم یاس و حرماں دیکھا کیے دل کے حوصلہ ہم