Shafqat Batalvi

شفقت بٹالوی

شفقت بٹالوی کی غزل

    وہ تند خو ہی سہی موجۂ خزاں کی طرح

    وہ تند خو ہی سہی موجۂ خزاں کی طرح دکھائی دیتا تو ہے ابر مہرباں کی طرح تمام رات سلگتا رہا زمیں کا بدن سحر کھلی تو کسی جلتے بادباں کی طرح تری تلاش میں اب بھی کھلا کہ آنگن میں رواں ہے چاند کسی برگ نیم جاں کی طرح میں جل رہا تھا سلگتے سفید صحرا میں گلے ملا وہ مجھے موجۂ رواں کی ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر ڈولتی یادوں کی ضیا سے کھیلے

    عمر بھر ڈولتی یادوں کی ضیا سے کھیلے شمع امید لیے تیز ہوا سے کھیلے ہم نے ہر طرح سے دل خون کیا ہے اپنا آتش مے سے کبھی جرم وفا سے کھیلے تو وہ اک آگ جسے ہاتھ لگائے نہ بنے دل وہ دیوانہ کہ اس سیل بلا سے کھیلے اڑ گیا رنگ رخ موسم گل کا کیا کیا خشک پتے جو کبھی باد صبا سے کھیلے کس نے زنجیر ...

    مزید پڑھیے