وہ تند خو ہی سہی موجۂ خزاں کی طرح
وہ تند خو ہی سہی موجۂ خزاں کی طرح دکھائی دیتا تو ہے ابر مہرباں کی طرح تمام رات سلگتا رہا زمیں کا بدن سحر کھلی تو کسی جلتے بادباں کی طرح تری تلاش میں اب بھی کھلا کہ آنگن میں رواں ہے چاند کسی برگ نیم جاں کی طرح میں جل رہا تھا سلگتے سفید صحرا میں گلے ملا وہ مجھے موجۂ رواں کی ...