Shafiullah Khan Janbaz

شفیع اللہ خاں جانباز

  • 1929 - 2001

شفیع اللہ خاں جانباز کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    زندگی ہونے لگی درہم کہیں برہم کہیں

    زندگی ہونے لگی درہم کہیں برہم کہیں ناچتے ہیں مل کے باہم شعلہ و شبنم کہیں ہر طرف غارت گری ہے خون کا دریا رواں خون سے ڈھالی گئی ہے فطرت آدم کہیں اے خداوند جہاں دنیا میں کیا اندھیر ہے ہے کہیں ساون یہاں پت جھڑ کا ہے موسم کہیں چاندنی راتوں میں گم ہے کاروان زندگی کون جانے کب ملیں گے ...

    مزید پڑھیے

    اڑا کر امن کے پرچم ستم والوں کی تدبیریں

    اڑا کر امن کے پرچم ستم والوں کی تدبیریں خرد کے پاؤں میں ڈالی گئیں سونے کی زنجیریں جہان شور و شر کا نام ہی ہے گرچہ آزادی قفس ہی اس سے اچھا تھا بہت اچھی تھیں زنجیریں سکون و امن کے خوگر بنے ہیں خار راہوں کے اندھیرے رقص فرما ہیں اجالوں کی ہیں تاثیریں ثمر یہ ٹوٹ جائے گا خرد کے ...

    مزید پڑھیے

    رستے رہتے ہیں زخم سینے میں

    رستے رہتے ہیں زخم سینے میں لطف آنے لگا ہے جینے میں دل پگھلتا ہے اشک ڈھلتے ہیں آگ سی لگ گئی ہے سینے میں تیری یادوں کی دھوپ ہوتی ہے ڈوب جاتے ہیں ہم پسینے میں اشک بہتے ہیں یاد میں تیری عکس تیرا ہے ہر نگینے میں لوٹ لیتے جو ہوش میں رہتے مال تھا دفن جو دفینے میں اب یہ عالم ہے حضرت ...

    مزید پڑھیے