Shafiq Khalish

شفیق خلش

شفیق خلش کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    مناظر حسیں ہیں جو راہوں میں میری

    مناظر حسیں ہیں جو راہوں میں میری تمہیں ڈھونڈتے ہیں وہ بانہوں میں میری انہیں کیا خبر مجھ میں رچ سے گئے ہو بچھڑ کر بھی مجھ سے ہو آہوں میں میری عجب بے خودی آپ ہی آپ چھائے ترا نام آئے جو آہوں میں میری ہر اک سو ہے رونق خیالوں سے تیرے ابھی بھی مہک تیری بانہوں میں میری مرے ساتھ بھی ہو ...

    مزید پڑھیے

    دوست یا دشمن جاں کچھ بھی تم اب بن جاؤ

    دوست یا دشمن جاں کچھ بھی تم اب بن جاؤ جینے مرنے کا مرے اک تو سبب بن جاؤ ہو مثالوں میں نہ جو حسن عجب بن جاؤ کس نے تم سے یہ کہا تھا کہ غضب بن جاؤ آ بسو دل کی طرح گھر میں بھی اے خوش الحان زندگی بھر کو مرا ساز طرب بن جاؤ رشک قسمت پہ مری سارے زمانے کو رہے ہم سفر تم جو لئے اپنے یہ چھب بن ...

    مزید پڑھیے

    کرتے ہیں اگر مجھ سے وہ پیار تو آ جائیں

    کرتے ہیں اگر مجھ سے وہ پیار تو آ جائیں پھر آ کے چلے جائیں اک بار تو آ جائیں ہے وقت یہ رخصت کا بخشش کا تلافی کا سمجھیں نہ جو گر اس کو بے کار تو آ جائیں اک دید کی خواہش پہ اٹکا ہے یہ دم میرا کم کرنا ہو میرا کچھ آزار تو آ جائیں جاں دینے کو راضی ہوں اے پیک اجل لیکن کچھ دیر تو رک جاؤ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی

    مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی میرے دل میں سما رہا ہے کوئی ہے تری طرح روز راہوں میں مجھ سے تجھ کو چھڑا رہا ہے کوئی پھر ہوئے ہیں قدم یہ من من کے پاس اپنے بلا رہا ہے کوئی نکلوں ہر راہ سے اسی کی طرف راستے وہ بتا رہا ہے کوئی کیا نکل جاؤں عہد ماضی سے یاد بچپن دلا رہا ہے کوئی پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے

    بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے جو آئے راس دل اکثر وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے کسی لمحے اکیلا پن اگر محسوس ہو دل کو خیال یار کے دامن سے کچھ غم ڈھونڈ لیتا ہے کسی رت سے رہے مشروط کب ہیں روز و شب میرے جہاں جیسا یہ چاہے دل وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے غم فرقت کا دل کو بوجھ کرنا ہو اگر ...

    مزید پڑھیے

تمام