Shafiq Jaunpuri

شفیق جونپوری

شفیق جونپوری کی غزل

    موسم گل ہے نہ دور جام و صہبا رہ گیا

    موسم گل ہے نہ دور جام و صہبا رہ گیا لے گئی سب کو جوانی میں اکیلا رہ گیا جانے کیا ہو کر نگاہوں سے اشارہ رہ گیا ہائے خون آرزو جب ہل کے پردا رہ گیا عشق کی رسوائیاں وہ حسن کی بد نامیاں ہم بھلا بیٹھے مگر دنیا میں چرچا رہ گیا اک سراپا ناز تنہائی مزار عاشقاں ہائے وہ عالم کہ جب خود حسن ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ٹوٹی ہوئی کشتی کا تختہ بھی اگر ہے لا

    کوئی ٹوٹی ہوئی کشتی کا تختہ بھی اگر ہے لا ابھی ساحل پہ ہے تو اور پیش از مرگ واویلا اندھیری رات سے ڈرتا ہے میر کارواں ہو کے اندھیرا ہے تو اپنے داغ دل کی روشنی پھیلا نہ گھبرا تیرگی سے تو قسم ہے سنگ اسود کی کہ تاریکی ہی میں سوئی ہے شام گیسوئے لیلا مذاق شادی و غم تا کجا اے خاک کے ...

    مزید پڑھیے

    کب سے اس دنیا کو سرگرم سفر پاتا ہوں میں

    کب سے اس دنیا کو سرگرم سفر پاتا ہوں میں پھر بھی ہر منزل کو پہلی رہ گزر پاتا ہوں میں مرشد مے خانہ کے قدموں پہ سر پاتا ہوں میں اب دماغ مے پرستی عرش پر پاتا ہوں میں ہر طرف ساقی ترا فیض نظر پاتا ہوں میں خانقاہوں میں بھی مستی کا اثر پاتا ہوں میں دم بدم اس رخ پہ اک حسن دگر پاتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں

    زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں اب تو وہ حال ہے جینے کی تمنا ہی نہیں انتہا عشق کی ہے آئنۂ دل پہ مرے ماسوا اس کے کوئی عکس ابھرتا ہی نہیں میرے افکار کو دیتی ہے جلا اس کی جفا غم نہ ہوتے تو یہ قرطاس سنورتا ہی نہیں مجھ کو حق بات کے کہنے میں تأمل کیوں ہو میں وہ دیوانہ ہوں جو دار ...

    مزید پڑھیے

    یوں تصور میں بسر رات کیا کرتے تھے

    یوں تصور میں بسر رات کیا کرتے تھے لب نہ کھلتے تھے مگر بات کیا کرتے تھے ہائے وہ رات کہ سوتی تھی خدائی ساری ہم کسی در پہ مناجات کیا کرتے تھے یاد ہے بندگی اہل محبت جس پر آپ بھی فخر و مباہات کیا کرتے تھے ہم کبھی معتکف کنج حرم ہو کر بھی سجدۂ پیر خرابات کیا کرتے تھے یاد کرتا ہے اسی ...

    مزید پڑھیے

    ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا

    ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا رات بھر جاگنے والے کو قرار آ ہی گیا خاک میں یوں نہ ملانا تھا مری جاں تم کو اک وفادار کے دل میں بھی غبار آ ہی گیا یاد گیسو نے تسلی تو بہت دی لیکن سامنے رات مآل دل زار آ ہی گیا کشتۂ ناز کی میت پہ نہ آنے والا پھول دامن میں لیے سوئے مزار آ ہی ...

    مزید پڑھیے

    وہ گرم آنسوؤں کی روانی تمام رات

    وہ گرم آنسوؤں کی روانی تمام رات دیکھا مآل سوز نہانی تمام رات میری ہی طرح آپ کبھی میری یاد میں ہوں مبتلائے سوز نہانی تمام رات میں آپ کے حضور نہ ہوں گا تو دل مرا ہوگا برائے یاد دہانی تمام رات ان کی بہار حسن سے عالم ہی اور تھا تھی چاندنی بھی کتنی سہانی تمام رات روتا نہیں شفیقؔ ہی ...

    مزید پڑھیے

    پردہ پڑا ہوا تھا خودی نے اٹھا دیا

    پردہ پڑا ہوا تھا خودی نے اٹھا دیا اپنی ہی معرفت نے تمہارا پتہ دیا در در کی ٹھوکروں نے شرف کو مٹا دیا قدرت نے کیوں غریب کو انساں بنا دیا اپنے وجود کا بھی تو کوئی ثبوت ہو میں تھا کہاں کہ مجھ کو کسی نے مٹا دیا اللہ رے جبہہ سائی خاک حریم دوست بندے کو بندہ سجدے کو سجدا بنا دیا حس ...

    مزید پڑھیے

    کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے

    کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے مگر بیمار ہونٹوں پر ہنسی معلوم ہوتی ہے اسیری کی خوشی کس کو خوشی معلوم ہوتی ہے چراغاں ہو رہا ہے تیرگی معلوم ہوتی ہے بظاہر روئے گل پر تازگی معلوم ہوتی ہے مگر برباد چہرے کی خوشی معلوم ہوتی ہے نسیم صبح تو کیا سونے والوں کو جگائے گی ابھی تو صبح ...

    مزید پڑھیے