اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں
اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں بکھر جائیں نہ ہم خود کو مقید گھر میں رکھتے ہیں ہمیں سیارگاں کی گردشیں معلوم ہیں لیکن ہم اپنی گردشوں کو اپنے ہی محور میں رکھتے ہیں سفر کے بعد رہتے ہیں تسلسل میں سفر کے ہم تلاش رزق کا جذبہ شکستہ پر میں رکھتے ہیں ہمارا حال دل اب تک کسی ...