Shafiq Asif

شفیق آصف

شفیق آصف کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں

    اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں بکھر جائیں نہ ہم خود کو مقید گھر میں رکھتے ہیں ہمیں سیارگاں کی گردشیں معلوم ہیں لیکن ہم اپنی گردشوں کو اپنے ہی محور میں رکھتے ہیں سفر کے بعد رہتے ہیں تسلسل میں سفر کے ہم تلاش رزق کا جذبہ شکستہ پر میں رکھتے ہیں ہمارا حال دل اب تک کسی ...

    مزید پڑھیے

    محبت کی کرشمہ سازیاں آواز دیتی ہیں

    محبت کی کرشمہ سازیاں آواز دیتی ہیں تری یادوں کی الھڑ شوخیاں آواز دیتی ہیں مسافر لوٹنا چاہو تو لمحوں میں پلٹ جاؤ تمہیں ساحل پہ ٹھہری کشتیاں آواز دیتی ہیں ذرا سی دیر میں موسم بدلنے کا زمانہ ہے ہوا کے بازوؤں کی چوڑیاں آواز دیتی ہیں خزاں کے خوف سے سہمے پرندو لوٹ بھی آؤ تمہیں پھر ...

    مزید پڑھیے