Shafeeq Abbas

شفیق عباس

شفیق عباس کی غزل

    اب آفتاب منور پہ قرب شام ہوا

    اب آفتاب منور پہ قرب شام ہوا اک اور سال مری عمر کا تمام ہوا رگوں میں گردش خوں کا غلام ٹھہرا ہے نہ اس بدن کا کبھی مجھ سے احترام ہوا مرے چہار طرف ہے حصار محرومی تمام عمر کٹی اور نہ کوئی کام ہوا کوئی زمین نہ دلدل نہ آسمان ہے اب کہاں پہنچ کے مری رہ کا اختتام ہوا عجب لطیف سی تیزابیت ...

    مزید پڑھیے

    اسی خیال سے دل میں مرے اجالا ہے

    اسی خیال سے دل میں مرے اجالا ہے دماغ وقت کی دھڑکن کو سننے والا ہے تڑپ طلب ہے مری تشنہ لب سمندر ہوں حباب کہتے ہیں جس کو زباں پہ چھالا ہے تمام خواب خیالات بن کے ٹوٹے ہیں یہ دور دیکھیے اب کیا دکھانے والا ہے میں اپنے حال سے گھبرا کے مر گیا ہوتا مجھے تو واقعی بیتے دنوں نے پالا ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے آپ پہ ایسے عطا ہوا ہوں میں

    خود اپنے آپ پہ ایسے عطا ہوا ہوں میں صدی کے سب سے بڑے جرم کی سزا ہوں میں لہولہان ہے چہرہ وجود چھلنی ہے صدی جو بیت گئی اس کا آئنہ ہوں میں عجیب عالم آہ و بکا ہے میرا وجود تڑپتے چیختے لمحوں کا مرثیہ ہوں میں عجیب سا مرے سینے میں اک تلاطم ہے کہ موج موج سمندر بنا ہوا ہوں میں کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    آرزو تجھ سے ترا بوسہ بھی کب مانگے ہے

    آرزو تجھ سے ترا بوسہ بھی کب مانگے ہے حرف اقرار بس اک جنبش لب مانگے ہے اس کی چاہت میں عجب دل کی طلب کا عالم درد جتنا بھی زمانے میں ہے سب مانگے ہے ہو سلیقہ جو ذرا ساری تمنا بر آئے حسن پھر حسن ہے اور حسن طلب مانگے ہے بے طلب جان تلک سونپ دی جس کو وہ اب خود سے چاہت کا مری کیا ہے سبب ...

    مزید پڑھیے