اب آفتاب منور پہ قرب شام ہوا
اب آفتاب منور پہ قرب شام ہوا اک اور سال مری عمر کا تمام ہوا رگوں میں گردش خوں کا غلام ٹھہرا ہے نہ اس بدن کا کبھی مجھ سے احترام ہوا مرے چہار طرف ہے حصار محرومی تمام عمر کٹی اور نہ کوئی کام ہوا کوئی زمین نہ دلدل نہ آسمان ہے اب کہاں پہنچ کے مری رہ کا اختتام ہوا عجب لطیف سی تیزابیت ...