Shabana zaidi shabeen

شبانہ زیدی شبین

شبانہ زیدی شبین کی غزل

    رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ

    رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ اس دور بے حسی میں تری خاک پا سے ہم الحاق مانگتے ہیں تری ہر رضا کے ساتھ اشکوں کے پیرہن میں یوں لپٹی تھی ہر خوشی ملتا رہا سکون نئی اک سزا کے ساتھ یا رب مرے وطن کے ہر اک گھر کی خیر ہو رہنا ہے تا حیات ہمیں یاں وفا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر

    ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر یوں جلایا ہے سر شام دیا پانی پر بھیگی پلکوں پہ ابھرتے گئے یادوں کے نقوش دیکھتے دیکھتے اک شہر بسا پانی پر موسم نو کی خبر خشک زمینوں کے لیے تیرتا آتا ہے پتا جو ہرا پانی پر منحصر چار عناصر پہ ہے انساں کا وجود نقش مٹی کا بنا آگ ہوا پانی پر کسی ...

    مزید پڑھیے

    اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں

    اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں زرد پتوں کو ہواؤں نے گرایا ہی نہیں دیکھ کر جس کو ٹھہر جائیں مسافر کے قدم ایسا منظر تو کوئی راہ میں آیا ہی نہیں کیوں ترے واسطے اس دل میں جگہ ہے ورنہ کوئی چہرہ مری آنکھوں میں سمایا ہی نہیں اس نے بھی مانگ لیا آج محبت کا ثبوت ایک لمحے کے لیے جس ...

    مزید پڑھیے

    رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے

    رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے مٹھاس بن کے ثمر میں رہے تو اچھا ہے کہاں سے دل کے علاقے میں آ گئی دنیا یہ سر کا درد ہے سر میں رہے تو اچھا ہے مرا قیام ہے گھر میں مسافروں جیسا یہ گھر بھی راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے میں سن رہی ہوں قیامت کی آہٹوں کو شبینؔ حیات پھر بھی سفر میں رہے تو ...

    مزید پڑھیے

    گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے

    گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے ہر اک ذرہ شرارا ہو گیا ہے نہیں سنتا کوئی شور قیامت زمانہ کتنا بہرا ہو گیا ہے قصیدے کی نئی تعریف لکھو تعارف اب قصیدہ ہو گیا ہے بہت اونچی ہوئی دیوار دل کی عجب اس گھر کا نقشہ ہو گیا ہے شبیں گر سچ کہو تو جان جاؤ کہ کیوں دل آج تنہا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

    جاگ جانے پر نہ جانے کیوں دوبارہ سو گیا

    جاگ جانے پر نہ جانے کیوں دوبارہ سو گیا بادلوں کے درمیاں روشن سویرا ہو گیا بیچ دریا میں گھری کشتی پر نشاں سب کے سب دھند کی چادر کوئی اوڑھے کنارہ کھو گیا تھک تھکا کر رک گیا پرجوش راہی کا سفر دھوپ کے سائے میں جس دم گرم صحرا ہو گیا خوش گواری بادبانوں سے عیاں ہونے لگی ساحلوں پر جا ...

    مزید پڑھیے

    دل کی خواہش ہے کہ میں وقت کا نوحہ لکھوں

    دل کی خواہش ہے کہ میں وقت کا نوحہ لکھوں زندگی کیا ہے فقط آگ کا دریا لکھوں یہاں سامان نشاط دل و جاں کوئی نہیں غم دوراں ترا کیسا میں سراپا لکھوں یہاں گفتار میں شیرینی ہے کردار میں کھوٹ کیا ہے پستی کا سبب تو ہی بتا کیا لکھوں زہر آلود ہے منظر کہ فضا ہے مسموم حال کاغذ پہ میں کس کس کی ...

    مزید پڑھیے