دل کی خواہش ہے کہ میں وقت کا نوحہ لکھوں

دل کی خواہش ہے کہ میں وقت کا نوحہ لکھوں
زندگی کیا ہے فقط آگ کا دریا لکھوں


یہاں سامان نشاط دل و جاں کوئی نہیں
غم دوراں ترا کیسا میں سراپا لکھوں


یہاں گفتار میں شیرینی ہے کردار میں کھوٹ
کیا ہے پستی کا سبب تو ہی بتا کیا لکھوں


زہر آلود ہے منظر کہ فضا ہے مسموم
حال کاغذ پہ میں کس کس کی عطا کا لکھوں


روز اک اور تماشہ نظر آتا ہے شبینؔ
روز اک اور بدلتا ہوا چہرہ لکھوں