Shabab

شباب

شباب کی غزل

    ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے

    ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے وہ رنجشیں بھی نہیں گئی ہیں وہ گفتگو بھی نہیں گئی ہے نشیمن اپنا اٹھا نہ یاں سے خزاں جو آئی تو آئی بلبل بہار رخصت ابھی ہوئی ہے گلوں کی بو بھی نہیں گئی ہے گئی جوانی تو جائے دلبر مجھے ہے الفت ہنوز باقی وہ التجا بھی نہیں گئی ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    عاشق کی جان جاتی ہے اس بانکپن کو چھوڑ

    عاشق کی جان جاتی ہے اس بانکپن کو چھوڑ اے بت خدا کے واسطے اپنے چلن کو چھوڑ بلبل نہ رحم آئے گا صیاد کو کبھی ہے جان اگر عزیز تو تو اس چمن کو چھوڑ اس کا یہی طریق رہا عاشقوں کے ساتھ اے دل بس اب شکایت چرخ کہن کو چھوڑ صحرا کی سمت پاؤں بڑھے جاتے ہیں دل آ وحشت پکارتی ہے کہ حب الوطن کو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بھول کر بھی نہ بات کی مجھے دل سے ایسا بھلا دیا

    کبھی بھول کر بھی نہ بات کی مجھے دل سے ایسا بھلا دیا کہوں کیا میں تیری شرارتیں کہ جگر کو تو نے جلا دیا وہ بناؤ کرنے ہیں بیٹھتے تو سبھوں سے لیتے ہیں خدمتیں کبھی مل دی مسی رقیب نے کبھی سرمہ میں نے لگا دیا غم عشق کی سنی داستاں تو کلیجہ تھام کے یار نے یہ کہا کہ قصہ عجیب تھا مرے دل کو اس ...

    مزید پڑھیے

    کہاں فرقت میں ہے دل دار اٹھنا بیٹھنا چلنا

    کہاں فرقت میں ہے دل دار اٹھنا بیٹھنا چلنا تیرے عاشق کو ہے دشوار اٹھنا بیٹھنا چلنا تمہارا وحشیٔ لاغر نہ ٹھہرا شہر میں دم بھر پسند آیا سر کہسار اٹھنا بیٹھنا چلنا فقیرانہ کسی کے زیر سائے ہم بھی رہتے ہیں ہمیشہ ہے پس دیوار اٹھنا بیٹھنا چلنا کہیں کیا دوستو اس عشق نے عاجز کیا ہم ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کیا تیری جدائی میں ہے حالت میری

    دیکھ کیا تیری جدائی میں ہے حالت میری کوئی پہچان نہیں سکتا ہے صورت میری میں ترے حسن کا خلوت میں تماشائی ہوں آئینہ سیکھ نہ جائے کہیں حیرت میری آپ نے قتل کیا خیر گلہ مجھ کو نہیں اپنے کوچہ میں تو بنوایئے تربت میری خط پیشانی میں سفاک ازل کے دن سے تیری تلوار سے لکھی ہے شہادت ...

    مزید پڑھیے