seemab zafar

سیماب ظفر

  • 1985

سیماب ظفر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    جو اپنے گھر کو کعبہ مانتے ہیں

    جو اپنے گھر کو کعبہ مانتے ہیں پس دیوار پھر کیوں جھانکتے ہیں نہیں تیرے جنوں پر شک نہیں ہے تری عادت مگر پہچانتے ہیں یہ آزردہ جبیں ماضی کے باسی نئے زخموں پہ یادیں باندھتے ہیں ترے اہل یقیں سجدوں میں جھک کر مرے کافر ترا غم مانگتے ہیں ردائے شب تو ابر تر سے بھیگی چلو اک دھیان سر پر ...

    مزید پڑھیے

    فراق موسم کے آسماں میں اجاڑ تارے جڑے ہوئے ہیں

    فراق موسم کے آسماں میں اجاڑ تارے جڑے ہوئے ہیں ندی کے دامن میں ہنسراجوں کے سرد لاشے گرے ہوئے ہیں چمکتے موسم کا رنگ پھیلا تھا جس سے آنکھیں دھنک ہوئی تھیں اور اب بصارت کی نرم مٹی میں تھور کانٹے اگے ہوئے ہیں ترے دریچے کے خواب دیکھے تھے رقص کرتے ہوئے دنوں میں یہ دن تو دیکھو جو آج ...

    مزید پڑھیے

    واقف ہیں خوئے یار سے دیکھے چلن تمام

    واقف ہیں خوئے یار سے دیکھے چلن تمام یک آن غمزہ زن کبھی شمشیر زن تمام کس سوز‌ اندرون نے تجھ کو کیا فگار کس شخص واسطے ہے دلا یہ سخن تمام گل رنگ و لالہ فام و شفق تاب و خوش عذار یک ماہ نو سے ماند ہوئے سیم تن تمام سو نامہ بر کو کاہے تھمائیں پیام ہم مستور ہے نگاہ میں اپنا سخن ...

    مزید پڑھیے

    یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے

    یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے یہ دوجی بات وہ کوچہ بھلانا بھی نہیں ہے بوئے صد‌ گل میں بھیگے ہو نہائے ہو دھنک میں محبت کر رہے ہو اور بتانا بھی نہیں ہے درون دل ہی رکھو واں حفاظت میں رہے گا وہ اک راز‌ نہفتہ جو چھپانا بھی نہیں ہے نہ باراں ہے نہیں طوفاں نہ جھکڑ ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ٹلنے کے نہیں اہل وفا خوف زیاں سے

    ٹلنے کے نہیں اہل وفا خوف زیاں سے یہ بحث مگر کون کرے اہل‌ زماں سے رگ رگ میں رواں بحر فغاں چڑھ گیا لیکن ویرانیٔ جاں کم تو ہوئی ذکر بتاں سے روغن نہ سفیدی نہ مرمت سے ملے گا اک پاس مراتب کہ گیا سب کے مکاں سے آزار و مصیبت سے علاقہ ہے پرانا رشتہ ہے قدیمی مرا فریاد و فغاں سے گھاؤ بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام