seemab zafar

سیماب ظفر

  • 1985

سیماب ظفر کی غزل

    جو اپنے گھر کو کعبہ مانتے ہیں

    جو اپنے گھر کو کعبہ مانتے ہیں پس دیوار پھر کیوں جھانکتے ہیں نہیں تیرے جنوں پر شک نہیں ہے تری عادت مگر پہچانتے ہیں یہ آزردہ جبیں ماضی کے باسی نئے زخموں پہ یادیں باندھتے ہیں ترے اہل یقیں سجدوں میں جھک کر مرے کافر ترا غم مانگتے ہیں ردائے شب تو ابر تر سے بھیگی چلو اک دھیان سر پر ...

    مزید پڑھیے

    فراق موسم کے آسماں میں اجاڑ تارے جڑے ہوئے ہیں

    فراق موسم کے آسماں میں اجاڑ تارے جڑے ہوئے ہیں ندی کے دامن میں ہنسراجوں کے سرد لاشے گرے ہوئے ہیں چمکتے موسم کا رنگ پھیلا تھا جس سے آنکھیں دھنک ہوئی تھیں اور اب بصارت کی نرم مٹی میں تھور کانٹے اگے ہوئے ہیں ترے دریچے کے خواب دیکھے تھے رقص کرتے ہوئے دنوں میں یہ دن تو دیکھو جو آج ...

    مزید پڑھیے

    واقف ہیں خوئے یار سے دیکھے چلن تمام

    واقف ہیں خوئے یار سے دیکھے چلن تمام یک آن غمزہ زن کبھی شمشیر زن تمام کس سوز‌ اندرون نے تجھ کو کیا فگار کس شخص واسطے ہے دلا یہ سخن تمام گل رنگ و لالہ فام و شفق تاب و خوش عذار یک ماہ نو سے ماند ہوئے سیم تن تمام سو نامہ بر کو کاہے تھمائیں پیام ہم مستور ہے نگاہ میں اپنا سخن ...

    مزید پڑھیے

    یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے

    یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے یہ دوجی بات وہ کوچہ بھلانا بھی نہیں ہے بوئے صد‌ گل میں بھیگے ہو نہائے ہو دھنک میں محبت کر رہے ہو اور بتانا بھی نہیں ہے درون دل ہی رکھو واں حفاظت میں رہے گا وہ اک راز‌ نہفتہ جو چھپانا بھی نہیں ہے نہ باراں ہے نہیں طوفاں نہ جھکڑ ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ٹلنے کے نہیں اہل وفا خوف زیاں سے

    ٹلنے کے نہیں اہل وفا خوف زیاں سے یہ بحث مگر کون کرے اہل‌ زماں سے رگ رگ میں رواں بحر فغاں چڑھ گیا لیکن ویرانیٔ جاں کم تو ہوئی ذکر بتاں سے روغن نہ سفیدی نہ مرمت سے ملے گا اک پاس مراتب کہ گیا سب کے مکاں سے آزار و مصیبت سے علاقہ ہے پرانا رشتہ ہے قدیمی مرا فریاد و فغاں سے گھاؤ بھی ...

    مزید پڑھیے

    کون دروازہ کھلا رکھتا برائے انتظار

    کون دروازہ کھلا رکھتا برائے انتظار رات گہری ہو چلی رہرو عبث ہے کل پکار آنکھ جل جاتی ہے لیکن خواب جھلساتی نہیں سرمئی ڈھیری کی خنکی سے جنم لے گی بہار کون دشت کرب کے آزار کا عادی ہوا کون جا پایا ہے بحر درد کی موجوں کے پار رنج میں لپٹا رہا مہتاب کا غمگیں بدن رات ٹیرس پر کوئی سجدے ...

    مزید پڑھیے

    کھوٹ کی مالا جھوٹ جٹائیں اپنے اپنے دھیان

    کھوٹ کی مالا جھوٹ جٹائیں اپنے اپنے دھیان اپنا اپنا مندر منبر اپنے رب بھگوان گھر جانے کی کوئی دوجی راہ نکالی جائے آن کے رہ میں بیٹھ گیا ہے اک جوگی انجان زخمی سورج زہر میں بھیگی لو پیاسے پنچھی ٹوٹی بکھری ہجر گلی میں کچھ شاخیں بے جان اپنے دکھ کا گھونٹ گلا اور یار کے آنسو اوڑھ ان ...

    مزید پڑھیے

    کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں

    کوچہ ہائے دل و جاں کی تیرہ شبو آس مرتی نہیں آخری سانس بھرتے ستارو سنو آس مرتی نہیں چشم گریاں ذرا تھم بھی جا اشک میں دل بھی بہہ جائے گا صبر صحرائے وحشت کے ماتم گرو آس مرتی نہیں درد اٹھنے سے دل کے شرارے کہاں بجھ سکے ہیں کبھی لاکھ روشن نگاہوں میں خوں لا بھرو آس مرتی نہیں والیٔ شہر ...

    مزید پڑھیے

    خرد کے جملہ دساتیر سے مکرتے ہوئے

    خرد کے جملہ دساتیر سے مکرتے ہوئے پھر آج دل سے لگا بیٹھے نام برتے ہوئے صدائیں دو کہ کوئی کاروان غم ٹھہرے ہمیں تو راس نہ آئیں گے دن سنورتے ہوئے جو محو رقص رہے رنگ و نور کے چو گرد بکھر گئے ہیں تری لو کا طوف کرتے ہوئے وہ تخت جاں تھا جہاں تیری تاج پوشی کی سو کس جگر سے تجھے دیکھ لوں ...

    مزید پڑھیے

    ذات کی دیوار بیچوں بیچ اک در وا ہوا

    ذات کی دیوار بیچوں بیچ اک در وا ہوا آخری لمحوں میں گر ہو بھی گیا تو کیا ہوا رقص میں مدہوش غوغائے سرود و لے میں گم کون ہے یہ شدت‌ آزار سے ہنستا ہوا تیری میری آنکھ کی مٹی ہمیشہ نم رہے ہو ابد سے بھی پرے رخصت کا پل پھیلا ہوا بعد از یک ساعت خاموش ماتم ختم شد کیوں کسی کے سوگ میں رکتا ...

    مزید پڑھیے