Seemab Sultanpuri

سیماب سلطانپوری

سیماب سلطانپوری کی غزل

    آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے

    آنگن سے ہی خوشی کے وہ لمحے پلٹ گئے صحرائے دل سے برسے بغیر ابر چھٹ گئے رشتوں کا اک ہجوم تھا کہنے کو آس پاس جب وقت آ پڑا تو تعلق سمٹ گئے اک سمت تم کھڑے تھے زمانہ تھا ایک سمت ہم تم سے مل گئے تو زمانے سے کٹ گئے رسم و رہ جہاں کا تو تھا دائرہ وسیع اپنی حدوں میں آپ ہی ہم لوگ بٹ ...

    مزید پڑھیے

    پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں

    پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں تو ہی بتا اے گردش ایام کیا کریں اک پل کو لب پہ آئی ہنسی پھر پلٹ گئی یاد آ گیا ہو جیسے کوئی کام کیا کریں ہر آرزو کے ہونٹ زمانے نے سی دئے بجھنے لگا چراغ سر شام کیا کریں ڈر ہے کہ تیرے ہاتھ سے ساغر نہ چھین لیں ہم تشنہ لب اے ساقیٔ گلفام کیا کریں آؤ ...

    مزید پڑھیے

    اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے

    اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے اپنا سمجھ کے دل سے لگا لے جہاں مجھے صحن چمن سے جب بھی اٹھا ہے دھواں کبھی یاد آ کے رہ گیا ہے مرا آشیاں مجھے خار نفس نے مجھ کو نہ سونے دیا کبھی اک عمر موت دیتی رہی لوریاں مجھے میں اک چراغ لاکھ چراغوں میں بٹ گیا رکھا جو آئنوں نے کبھی درمیاں ...

    مزید پڑھیے

    دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا

    دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا زندگی کا آئنہ دھندلا گیا عمر بھر کوئی خوشی آئی نہ راس روٹھ کر اس دل سے تو اچھا گیا آدمی کے آئنے میں دیکھ کر اپنی صورت سے خدا شرما گیا میں تو رو رو کر سدا کھلتا رہا تو اے گل ہنسنے پہ بھی مرجھا گیا دے کے کوئی مسکراہٹ کا کفن آرزو کو دل میں ہی دفنا گیا لے ...

    مزید پڑھیے

    مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا

    مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا دل کا دیا بجھائے زمانہ گزر گیا آنکھوں میں اشک آئے ہیں سن کر ہنسی کا نام لیکن ہنسی کو آئے زمانہ گزر گیا اے زندگی اتار بھی اس بار دوش کو میت مری اٹھائے زمانہ گزر گیا کیا جانے کیا چھپائے تھا دامن کی اوٹ میں مجھ سے نظر بچائے زمانہ گزر گیا کہتا ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی بھولے سے کبھی لب پہ ہنسی آئی ہے

    جب بھی بھولے سے کبھی لب پہ ہنسی آئی ہے غم کی تصویر مرے ذہن پہ لہرائی ہے اس قدر چرچا ہے کچھ آمد فصل گل کا خار کو خار نہ کہنے ہی میں دانائی ہے بن گئی خار سر شاخ کلی وہ اک دن پھول بننے کی تمنا میں جو مرجھائی ہے آنکھ نے دیکھا نہیں ایک بھی گل خندہ بہ لب صرف کانوں نے سنا ہے کہ بہار آئی ...

    مزید پڑھیے

    کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے

    کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے ہر اک سوال جہاں لا جواب ہوتا ہے میں پی گیا ہوں یہی سوچ کر ترے آنسو حسین آنکھوں کا پانی شراب ہوتا ہے مرے بھی ہاتھ میں آیا تھا جام ٹوٹ گیا کسی کسی کا مقدر خراب ہوتا ہے لبوں سے حرف محبت ادا نہیں ہوتا نظر نظر سے سوال و جواب ہوتا ہے کسی کے درد کو ...

    مزید پڑھیے

    کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں

    کس طرف سے آ رہی ہیں درد کی پروائیاں آگ سی دینے لگی ہیں بھیگتی انگنائیاں میں کہاں تھا جب فرشتوں نے خوشی انساں کو دی کیوں مرے حصے میں آئیں صرف اشک آرائیاں یہ شباب و حسن تیرا اور یہ ناز و ادا ٹوٹتی ہیں دونوں ہاتھوں سے تری انگڑائیاں میں کہاں جا کر چھپوں اے گردش دوراں بتا ڈھونڈ ...

    مزید پڑھیے