Seemab Batalvi

سیماب بٹالوی

سیماب بٹالوی کی غزل

    مجبور ہوں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

    مجبور ہوں گناہ کئے جا رہا ہوں میں فرد عمل سیاہ کئے جا رہا ہوں میں گو جانتا بھی ہوں ترا ملنا محال ہے اس پر بھی تیری چاہ کئے جا رہا ہوں میں تیرا فریب وعدہ بہت کامیاب ہے آنکھوں کو فرش راہ کئے جا رہا ہوں میں تقسیم ہو رہی ہے مری وسعت نظر ذروں کو مہر و ماہ کئے جا رہا ہوں میں تیرا کرم ...

    مزید پڑھیے

    میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا

    میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا وہ ہوتے ہیں تو ہو جائیں جدا یہ ہو نہیں سکتا پلا ساقی کہ شغل مے کشی کا وقت جاتا ہے یوں ہی چھائی رہے کالی گھٹا یہ ہو نہیں سکتا وہ چشم سرمگیں جب تک مسیحائی نہ فرمائے مریض غم کو ہو جائے شفا یہ ہو نہیں سکتا نہ دیکھے شیخ تو جب تک بتوں کو میری ...

    مزید پڑھیے

    مزا جب ہے اسے برق تجلیٰ دیکھنے والے

    مزا جب ہے اسے برق تجلیٰ دیکھنے والے جمال یار میں تحلیل ہو جا دیکھنے والے نظر آتی تجھے ہر خاک کے ذرہ میں اک دنیا نگاہ غور سے تو نے نہ دیکھا دیکھنے والے تجھے نزدیک سے بھی ایک دن وہ دیکھ ہی لیں گے تصور میں ترا حسن دل آرا دیکھنے والے خبر بھی ہے تجھے کچھ یہ تماشہ گاہ عالم ہے تماشہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے

    حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے اب پشیماں ہیں کہ ساری عمر کیا کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں جناب شیخ کیا کرتے رہے حور و غلماں کے لئے یاد خدا کرتے رہے ضبط گریہ ضبط نالہ ضبط فریاد و فغاں عشق میں جو کچھ بھی ہم سے ہو سکا کرتے رہے کس طرح سوئے پڑے ہیں چین سے زیر مزار جو زمیں پر ہر گھڑی ...

    مزید پڑھیے

    میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں

    میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں ندائے غیب بن کر سب کے دل میں بول سکتا ہوں خدا نے جس طرح کھولا ہے میرے دل کی آنکھوں کو یوں ہی میں ہر کسی کے دل کی آنکھیں کھول سکتا ہوں ودیعت کی ہے قدرت نے وہ میزان نظر مجھ کو کہ خوب و زشت عالم کو بخوبی تول سکتا ہوں قناعت کا یہ عالم ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    رخ ترا ماہتاب کی صورت

    رخ ترا ماہتاب کی صورت آنکھ جام شراب کی صورت میری فکر سخن بھی رنگیں ہے تیرے حسن شباب کی صورت میری آنکھوں میں آ کے بس جاؤ ایک رنگین خواب کی صورت میرے دل پر محیط ہو جاؤ کیف جام شراب کی صورت مجھ کو مرغوب ہے تری آواز نغمہ ہائے رباب کی صورت جن کے سر میں ہوا سمائی تھی مٹ گئے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا

    اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا ہر بن مو سے یہاں ذکر کسی کا ہوگا حسن کیوں عشق کی تشہیر پہ شاداں ہے بہت عشق رسوا ہے تو کیا حسن نہ رسوا ہوگا اشک بن بن کے وہ آنکھوں سے ٹپک جائے گی کیا خبر تھی کہ یہ انجام تمنا ہوگا کہیں رسوا نہ کرے حیرت دیدار مجھے آج وہ جلوۂ مستور ہویدا ...

    مزید پڑھیے