شری کرشن
ہوا طلوع ستاروں کی دل کشی لے کر سرور آنکھ میں نظروں میں زندگی لے کر خودی کے ہوش اڑانے بصد نیاز آیا نئے پیالوں میں صہبائے بے خودی لے کر فضائے دہر میں گاتا پھرا وہ پریت کے گیت نشاط خیز و سکوں ریز بانسری لے کر جہان قلب سراپا گداز بن ہی گیا ہر ایک ذرہ محبت کا ساز بن ہی گیا جمال و حسن ...