Seema Sharma Sarhad

سیما شرما سرحد

سیما شرما سرحد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    جس کو لگتا ہے گمشدہ ہوں میں

    جس کو لگتا ہے گمشدہ ہوں میں جان لے مجھ کو زلزلہ ہوں میں میں بچاتی ہوں بد دعاؤں سے ماں کی بھیجی ہوئی دعا ہوں میں کھو گیا جو گھنے اندھیروں میں اس اجالے کا راستہ ہوں میں مجھ کو پہچان میرے ناز اٹھا تیرا اپنوں سے رابطہ ہوں میں نفرتوں نے دیے ہیں جو تم کو ایسے ہر درد کی دوا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    انہیں اب کوئی آئنا دیجئے

    انہیں اب کوئی آئنا دیجئے ذرا اصلی صورت دکھا دیجئے بٹھائے ہیں پہرے بہت آپ نے زباں پہ بھی تالا لگا دیجئے وچاروں سے ہی وہ تو بیمار ہیں کوئی سوچ کی اب دوا دیجئے سزا ہی سہی کچھ تو دے جائیے وفاؤں کا اب تو صلہ دیجئے جو انساں سے انساں کو واقف کرے ہمیں کوئی ایسا خدا دیجئے محبت ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    راستے منزلوں کے بنی زندگی

    راستے منزلوں کے بنی زندگی تو کبھی راستے میں ملی زندگی ریت سی مٹھیوں سے پھسلتی رہی قطرہ قطرہ پگھلتی رہی زندگی اس زمانہ کو پیغام دے جائے گی چاہے اچھی ہو یا پھر بری زندگی میری رہبر بھی ہے میری ہم راز بھی دے رہی ہے نصیحت تبھی زندگی ہر طرف ڈھیر لاشوں کے دکھنے لگے حادثوں میں بنی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے

    آپ کی آنکھوں کا تارہ اور ہے کیا ہوا میرا سہارا اور ہے اک ندی کے دو کناروں کی طرح راستہ میرا تمہارا اور ہے جانے اب کیسی خبر یہ لائیں گی ان ہواؤں کا اشارہ اور ہے آپ مرہم ہی لگاتے رہ گئے کیا کہیں یہ درد سارا اور ہے آپ کی بدلی نگاہیں کہہ رہیں اب نہیں میرا گزارا اور ہے پوچھنے والوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو عادت قسم نبھانے کی

    ہم کو عادت قسم نبھانے کی ان کی فطرت ہے بھول جانے کی سر جھکا کر میں کیوں نہیں جیتی بس شکایت یہی زمانے کی اس کی شرطوں پہ مجھ کو ہے جینا کیسی دیوانگی دوانے کی اس کو نفرت ہے یا محبت ہے پھر ضرورت ہے آزمانے کی بعد مرنے کے لے کے جاؤں گی آرزو اپنے آشیانے کی میں تو یوں بھی سلگ رہی ...

    مزید پڑھیے

تمام